کابل: (ایجنسی)
طالبان کی عبوری حکومت کی تشکیل پر اٹھنے والے سوالات کے درمیان افغان طالبان کے سربراہ نے کہا ہے کہ افغانستان کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات عظیم تر قومی مفاد میں استوار کیے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق، افغان طالبان کے سربراہ ہبت اللہ اخوند زادہ نے عبوری حکومت بننے کے بعد ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ حکومت کے تمام امور شریعت کے مطابق چلائے جائیں گے اور دنیا کے ساتھ تعلقات عظیم تر قومی مفاد میں ہوں گے۔
ہبت اللہ اخوندزادہ نے کہا کہ امارت اسلامی عالمی قوانین اور معاہدوں پر عمل کے لئے پُرعزم ہے، ان عالمی قوانین اور معاہدوں پر عمل کریں گے جو اسلامی قوانین کے خلاف نہیں ہیں۔انھوں نے واضح کیا کہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، میڈیا کو اسلامی قوانین کے مطابق کام کرنا ہوگا، انسانی حقوق، اقلیتوں کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں گے، سفارت خانوں، عملے، قونصل خانوں کی سیکیورٹی یقینی بنائیں گے۔
واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے طالبان کی عبوری حکومت کے اعلان پر اظہار تشویش کیا ہے، محکمہ خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزرا اور معاونین کی فہرست میں صرف طالبان کے رکن شامل ہیں یا ان کے ساتھی ہیں، اور کسی خاتون کو شامل نہیں کیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ کابینہ کے کچھ افرادکی وابستگیوں اور ٹریک ریکارڈ پر بھی امریکہ فکرمند ہے، طالبان نے ابھی نگراں کابینہ کا اعلان کیا ہے، تاہم طالبان کو ان کی باتوں سے نہیں ان کے اقدامات سے پرکھیں گے۔ چینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چین افغانستان میں نئی حکومت اور سربراہ سے رابطے کے لئے تیار ہے، اوربیجنگ افغانستان میں عبوری حکومت کو قوانین کی بحالی کے لئے ضروری سمجھتا ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ ہم افغانستان کی خود مختاری، آزادی اور سالمیت کا احترام کرتے ہیں۔
افغانستان میں طالبان کے عبوری حکومت کے قیام کے اعلان کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان، ایران، چین اور روس بعض معاملات پر افغان طالبان سے بات چیت اور معاہدے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ یہ چین، پاکستان، ایران اور روس، افغانستان میں طالبان کی پیش رفت کے معاملے پر یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں اب انہیں کیا کرنا چاہئے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ چین طالبان کی فنڈنگ کرے گا حالانکہ یہ گروپ امریکی پابندیوں کا شکار ہے، تو انہوں نے جواب دیا کہ ’چین کو طالبان سے حقیقی مسئلہ ہے لہٰذا وہ جیو نیوز کے مطابق طالبان کے ساتھ معاملات طے کرنے کی کوشش کریں گے، مجھے یقین ہے، ایسے ہی پاکستان، روس اور ایران بھی کریں گے، یہ سب سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ اب وہ کیا کریں۔‘