لکھنؤ :(ایجنسی)
ایک طرف یوپی الیکشن 2022 میں جرائم کامسئلہ بحث کامرکز بناہواہے ۔ دوسری جانب مجرمانہ پس منظر رکھنے والے رہنماؤں کو ٹکٹ دینے کے معاملے میں بھی سیاسی پارٹیاںپیچھے نہیں ہیں۔ حکمراں بی جے پی اور اپوزیشن سماج وادی پارٹی نے تیسرے مرحلے میں تقریباً برابر ایسے امیدوار اتارےہیں ،جن کےخلاف ’سنگین مجرمانہ مقدمات ‘ درج ہیں۔
اے ڈی آر کی رپورٹ کے مطابق 55 میں سے 21 (36.20 فیصد) ایس پی امیدواروں نے اپنے خلاف سنگین مجرمانہ معاملے کی جانکاری دی ہے۔ وہیں اس معاملےمیں بی جے پی امیدواروںکی تعداد 55 میں سے 20 (36.36 فیصد) رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسمبلی انتخاب کے تیسرے مرحلے کے لیے627 میں سے 103 (17 فیصد) امیدواروں نے اپنے خلاف سنگین مجرمانہ معاملےاعلان کئے ہیں ، جن میںزیادہ سے زیادہ سزا یافتہ سال یا اس سے زیادہ ہے اور جرم ناقابل ضمانت ہے۔
دیگر بڑی سیاسی جماعتوں میں بی ایس پی کے 59 امیدواروں میں سے، 18 (31 فیصد) امیدواروں نے حلف نامے میں اپنے خلاف سنگین مجرمانہ مقدمات کی جانکاری دی ہے، جبکہ 56 کانگریس امیدواروں میں سے 10 (18 فیصد) نے سنگین مجرمانہ معاملوں کی جانکاری دی ہےاورآپ کے 49 امیدواروں میں سے، 11 (22 فیصد) نے اپنے حلف ناموں میں سنگین مجرمانہ مقدمات کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ، مزید 135 (22 فیصد) امیدواروں نے اپنے خلاف مجرمانہ معاملوں کی جانکاری دی ہے ۔
اس کے علاوہ 11 امیدواروں نے خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق مقدمات کی معلومات دی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 11 امیدواروں میں سے دو نے عصمت دری سے متعلق کیس (آئی پی سی سیکشن 376) کے بارے میں معلومات دی ہیں۔
انتخابی اصلاحات کی وکالت کرنے والے گروپوں نے کہا کہ سنگین جرائم میں اغوا، قتل، خواتین کے خلاف جرائم، بدعنوانی، انتخابی جرائم وغیرہ شامل ہیں۔ یوپی الیکشن واچ اور اے ڈی آر نے کہا کہ انہوں نے 627 امیدواروں میں سے 623 امیدواروں کے حلف ناموں کا تجزیہ کیا ہے۔ دیگر چار امیدواروں کے حلف نامے یا تو بری طرح اسکین کیے گئے تھے یا نامکمل تھے۔
ریاست کے 59 اسمبلی حلقوں میں تیسرے مرحلے کی پولنگ 20 فروری کو ہوگی۔ جن 16 اضلاع میں 20 فروری کو انتخابات ہوں گے ان میں اوریا، ایٹا، اٹاوہ، فرخ آباد، فیروز آباد، ہمیر پور، ہاتھرس، جالون، جھانسی، قنوج، کانپور دیہات، کانپور نگر، کاس گنج، للت پور، مہوبہ اور مین پوری شامل ہیں۔