لکھنؤ:
ویسے تو اترپردیش میں اسمبلی انتخابات میں ابھی چھ مہینے سے زیادہ کاوقت باقی ہے ، لیکن ریاست میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ حکمراں بی جے پی سے لے کر اپوزیشن تک گٹھ جوڑ سے لے کر اپنے تمام کیل اور کانٹے درست کرنے میں مصروف ہے۔اسی سلسلے میں اسدالدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم اور اوم پرکاش راجبھر کی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی مل کر لڑنے کااعلان کیا ہے ۔ ماہرین اویسی اور راجبھر کی پارٹی کے درمیان ہوئے اتحاد کو ’’ ووٹ کٹوا‘‘ کے طور پر دیکھ رہے ہیں ، ساتھ ہی اسے سماج وادی پارٹی کے لیے نقصان کی بات بھی کہہ رہے ہیں۔
در اصل اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اتوار کے روز کہا تھا کہ ان کی پارٹی اتر پردیش میں اوم پرکاش راجبھیر کی زیر قیادت سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) اور کچھ دوسری چھوٹی جماعتوں کے فرنٹ بھاگیداری سنکلپ مورچہ کے ساتھ اتحاد میں انتخاب لڑے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوپی کے ریاستی صدر نے پہلے ہی اعلان کردیا ہے کہ پارٹی 100 سیٹوں پر امیدوار اتارے گی۔
مسلم ووٹ میں تقسیم کا خطرہ
ماہرین کے مطابق اے آئی ایم آئی ایم کے 100 سیٹوں پر انتخاب لڑنے سے سب سے زیادہ ان پارٹیوں کو نقصان ہو گا جو مسلم ووٹوں پر دعویٰ کرتی ہیں، کیونکہ اے آئی ایم آئی ایم تمام مسلم امیدوار ہی اتارے گی، ایسے میں کہیں نہ کہیں مسلم ووٹ کی تقسیم کا بھی خطرہ ہوگا، جس کا براہ راست نقصان سماج وادی پارٹی کو ہی ہو سکتا ہے ، اتنا ہی نہیں اوم پرکاش راجبھر کی پارٹی بھی پسماندہ طبقات کا ووٹ کاٹے گی ،ایسے میں نقصان بڑی پارٹی جیسے ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس کو ہوگا۔ ووٹ تقسیم کا فائدہ بی جے پی کو مل سکتا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات میں پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد اویسی اب اترپردیش میں بھی اپنی قسمت آزمارہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے 100 سیٹوں پر انتخاب لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے امیدواروں کا انتخاب شروع کردیا ہے۔