نئی دہلی: (ایجنسی)
پیغمبر اسلام کے خلاف متنازع بیان پر اتر پردیش، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال جیسی کچھ ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، وشو ہندو پریشد (VHP) نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں مساجد اور مدارس کے ’اندر اور باہر‘ اورمسلم اکثریتی علاقوں میں اعلیٰ صلاحیت والے کیمرے نصب کئے جائیں ۔ وی ایچ پی نے کہا کہ تشدد کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔وی ایچ پی کے مرکزی ورکنگ صدر آلوک کمار نے کہا کہ ملک کے بنیاد پرست عناصر عام مسلمانوں کو تشدد کے راستے پر لے جا رہے ہیں، جو نہ ان کے مفاد میں ہے اور نہ ہی ملک کے۔ انہوں نے کہا، ‘ہندوستان کے پرامن اور ہم آہنگی کے ماحول کو آلودہ کرنے والوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہندوستان آئین سے چلتا ہے نہ کہ شریعت سے۔ جو لوگ بنیاد پرستوں کی کٹھ پتلیاں بن کر عدالتوں کے بجائے خود سڑکوں پر جج بننے کی مذموم کوششیں کر رہے ہیں، انہیں اس سے باز آنا ہو گا۔
کمار نے کہا کہ مظاہرے کے نام پر بے گناہوں، سیکورٹی فورسز، مندروں اور عوامی مقامات پر حملے مہذب سماج کے لیے ایک چیلنج ہیں۔ حکومت اور انتظامیہ ملک میں ہر جگہ کارروائی کر رہی ہے لیکن فسادیوں سے مزید سختی سے نمٹنا ہو گا۔ وی ایچ پی لیڈر نے کہا کہ اس سلسلے میں نہ صرف فسادیوں کی وجہ سے ہونے والے املاک کے نقصان کی تلافی کے لیے عمل کو آسان اور تیز بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی مقامات جہاں سے پرتشدد ہجوم نکلے، ان مقامات کو بھی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔
وی ایچ پی کے کارگزار صدر نے کہا کہ پولیس نے پہلے ہی ایف آئی آر درج کرکے کارروائی شروع کردی ہے، جس کے تعلق سے ملک میں تشدد اور نفرت کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کمار نے کہا، ’’مسلم برادری کو تشدد کا راستہ چھوڑنا چاہیے اور قانونی عمل کی پیروی کرتے ہوئے عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے، ورنہ ایسی کارروائی، ردعمل کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔‘‘
بنیاد پرست اور جہادی عناصر کو روکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، وی ایچ پی کے قومی ترجمان ونود بنسل نے کہا کہ ملک بھر میں اور مسلم اکثریتی علاقوں میں ہر مسجد اور مدارس کے اندر اور باہر اعلیٰ صلاحیت والے کیمرے نصب کیے جانے چاہئیں۔ ان کیمروں کی کمان متعلقہ تھانوں کے پاس ہونی چاہیے اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کے لیے تھانوں کے انچارج ذمہ دار ہوں گے۔