نئی دہلی:
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے اتوار کے روز کہا کہ تمام ہندوستانیوں کا ڈی این اے ایک ہے اور مسلمانوں کو ’ڈر کے اس چکر میں ‘ نہیں پھنسنا چاہئے کہ بھارت میں اسلام خطرےمیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ لوگ مسلمانوں سے ملک چھوڑنے کو کہتے ہیں وہ خود کو ہندوتو نہیں کہہ سکتے ۔
بھاگوت کے اس بیان پر مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر نے پوچھا ہے کہ ’ ’موہن بھاگوت جی یہ سوچ کیا آپ اپنے شاگردوں ،پرچارکوں ، وشوہندو پریشد ؍ بجرنگ دل کے کارکنانوں کو بھی دیں گے؟ کیا یہ تعلیم آپ مودی- شاہ جی وبی جے پی وزراء کو بھی دیں گے؟‘‘
وہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین ( اےآئی ایم آئی ایم )صدر اسدالدین اویسی بھی بھاگوت کے بیان پر تمام حملہ آور ہوئے۔ انہوں نے اپنے سلسلہ وار کئے گئے ٹویٹ میں کہا ’ ’آر ایس ایس کے بھاگوت نے کہاکہ ’ لنچنگ کرنے والے ہندوتومخالف سوچ ‘ ، ان مجرموں کو گائے اور بھینس میں فرق نہیں پتہ ہوگا ،لیکن قتل کرنے کے لیے جنید ، اخلاق ، پہلو ،اکبر ، علیم الدین کے نام ہی کافی تھے، یہ نفرت ہندوتو کی دین ہے ۔ ان مجرموں کو ہندوتو وادی سرکار کی پشت پناہی حاصل ہے ۔‘‘
انہوں نے مزید لکھا:’ مرکزی وزیر کے ہاتھوں علیم الدین کے قاتلوں کی گلپوشی ہو جاتی ہے ، اخلاق کے قاتل کی لاش پر ترنگا لگایا جاتاہے ، آصف کو مارنے والوں کی حمایت میں مہا پنچایت بلائی جاتی ہے ، جہاں بی جے پی کا ترجمان پوچھتاہے کہ ’ کیا ہم مرڈر بھی نہیں کر سکتے ؟‘
اویسی نے مزید کہا کہ بزدلی ، تشدد اور قتل گوڈسے کی ہندوتوکی سوچ کا اٹوٹ حصہ ہے۔ مسلمانوںکی لنچنگ بھی اسی سوچ کا نتیجہ ہے ۔
بتادیں کہ اتوار کے روز یہاں راشٹریہ مسلم منچ کے زیر اہتمام ’ہندوستانی پرتھم ، ہندوستان پرتھم‘ کے عنوان سے منعقدہ پروگرام میں ، بھاگوت نے کہا کہ لوگوں میں اس بنیاد پر فرق نہیں کیا جاسکتا کہ ان کا پوجا کرنے کا طریقہ کیا ہے ۔