واشنگٹن :(ایجنسی )
افغانستان میں 20 سال تک لڑنے والے امریکی فوجی اور ان کے اہلخانہ انخلا کے بعد تذبذب کا شکار ہیں اور وہ سوچ رہے ہیں کہ افغان جنگ میں قیمتی جانیں گنوادینے کے باوجود بھی انخلا کیوں کیا گیا؟ امریکی مائیں اپنے بچے افغان جنگ میں قربان کرنے کے بعد اب تک غم میں ہیں، تفصیلات کے مطابق امریکی مرین ایلک کیتھرووڈ کو افغانستان میں تعینات ہوئے تین ہفتے ہوئے تھے کہ طالبان سے لڑتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ایلک کی والدہ گریچن کیتھرووڈ کیلئےاپنے 19 سالہ بیٹے کی ہلاکت کی خبر کسی صدمے سے کم نہ تھی۔
امریکی میڈیا کے مطابق گریچن کیتھرووڈ نے وہ خوفناک لمحہ دہرایا جب تین میرین اہلکار ان کے بیٹے کی موت کی خبر سنانے ان کے دروازے پر آئے۔گریچن کیتھرووڈ کو معلوم تھا کہ میرین افسران کا ان کے گھر پر آنا صرف ایک ہی بات کی جانب اشارہ کرتا ہے جو وہ نہیں سننا چاہتی تھیں۔میں نہیں چاہتی تھی کہ وہ کچھ بھی کہیں۔ کیونکہ وہ کچھ بھی کہتے تو ظاہر ہے سچ ہی ہوتا۔بیٹے کی موت کی خبر سنتے ہی گریچن اتنی دیر تک زور زور سے چیختی رہیں کہ اگلے دن بات کرنے کے لیے بھی ان کی آواز حلق سے نہیں نکل رہی تھی۔19 سالہ ایلک کیتھرووڈ 14 اکتوبر 2010 کو طالبان سے لڑتے ہوئے ہلاک ہوئے تھے۔افغانستان میں گزشتہ دو ہفتوں میں پیش آنے والے واقعات نے ایک مرتبہ پھر گریچن کی دکھی یادیں تازہ کر دی ہیں، اور ایک سوال جو بار بار ان جیسی بیشتر ماؤں کو پریشان کر رہا ہے کہ کیا امریکہ کی افغانستان میں جنگ کا کوئی فائدہ بھی تھا۔
صدر جو بائیڈن کے امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے اچانک فیصلے کے بعد سے متعدد متاثرہ خاندان گریچن سے سوال کرتے ہیں کہ کیا جو درد اور تکلیف انہوں نے جھیلی اس کا کوئی مقصد بھی تھا؟گریچن کے دوستوں نے بھی ملے جلے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کہا کہ ان کا بیٹا ایلک بغیر کسی مقصد کے ہلاک ہو گیا۔