نئ دہلی :ملک میں تیزی سے پھیل رہے ارتدادکے فتنہ کو خطرناک قراردیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف اسے منصوبہ بند طریقہ سے شروع کیا گیا ہے،جس کے تحت ہماری بچیوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے، اگر اس فتنہ کو روکنے کے لئے فوری موثرتدبیر نہ کی گئی تو آنے والے دنوں میں صورتحال دھماکہ خیز ہوسکتی ہے، جمعیتہ ورکنگ کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوۓ انہوں نے زوردےکر کہا کہ اس فتنہ کو مخلوط تعلیم کی وجہ سے تقویت مل رہی ہے اورہم نے اسی لئے اس کی مخالفت کی تھی، اورتب میڈیا نے ہماری اس بات کو منفی اندازمیں پیش کرتے ہوئے یہ تشہیر کی تھی کہ مولانا مدنی لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں، جبکہ ہم مخلوط تعلیم کے خلاف ہیں،لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں، مولانا مدنی نے کہاکہ ملت کی فلاح وبہبوداور ان کی تعلیمی ترقی کے لئے اب جو کچھ کرنا ہے ہمیں ہی کرنا ہے، مولانا مدنی نے کہاکہ ملک کی آزادی کے بعد ہم بحیثیت قوم تاریخ کے انتہائی نازک موڑپر آکھڑے ہوئے ہیں،ہمیں ایک طرف اگر طرح طرح کے مسائل میں الجھایا جارہا ہے تودوسری طرف ہم پر اقتصادی، سماجی، سیاسی اورتعلیمی ترقی کی راہیں بندکی جارہی ہیں، اس خاموش سازش کو اگر ہمیں ناکام کرنا ہے اورسربلندی حاصل کرنا ہے توہمیں اپنے بچوں اوربچیوں کے لئے الگ الگ تعلیمی ادارے خودقائم کرنے ہوں گے۔
واضح ہو جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفتر نئی دہلی میں جمعیۃ علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی کا اہم اجلاس صدر جمعیۃ مولانا ارشد مدنی کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس کے شرکاء نے ملک کی موجودہ صورت حال پر غور و خوض کرتے ہوئے ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت، شدت پسندی امن و قانون کی ابتری اور مسلم اقلیت کے خلاف بدترین امتیازی رویہ پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ ملک کے امن واتحاد اور یگجہتی کے لئے یہ کوئی اچھی علامت نہیں ہے، فرقہ پرست طاقت کے ذریعہ آئین و قانون کی پامالی کی یہ موجودہ روش ملک کے جمہوری ڈھانچے کو تار تارکررہی ہے اور ساتھ ہی دوسرے اہم ملی اور سماجی ایشوز اور عصری تعلیم اور اصلاح معاشرہ کے طریقہ کار نیز دفتری و جماعتی امور پر گفتگو ہوئی۔
علاوہ ازیں ناداراورضرورت مند طلباء کو دی جانے والی اسکالرشپ کو طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ایک کروڈ سے بڑھا کر اس سال دوکروڑ روپے کردی گیا ہ۔ توقع ہے کہ مجوزہ بجٹ سے زیادسے زیادہ ضرورت مند بچوں کا مالی تعاون ہوسکے گا۔
ہند، مولانا سیداسجد مدنی، مولاناسیداشہد رشیدی، مفتی غیاث الدین حیدرآباد، مولانا مشتاق عنفر آسام، مولانا بدراحمد مجبیبی پٹنہ، مولاناعبداللہ ناصربنارس، قاری شمس الدین کلکتہ، مفتی اشفاق احمد اعظم گڑھ، حاجی سلامت اللہ دہلی، ایڈوکیٹ فضیل ایوبی دہلی، مولانا فضل الرحمن قاسمی،کے علاوہ بطور مدعوئین خصوصی مولانا محمد مسلم قاسمی دہلی، مولانا محمد راشد راجستھان، مولانا محمد خالد ہریانہ، مولانا مکرم الحسینی بہار، مولانا حلیم اللہ قاسمی ممبئی، شاہد ندیم ایڈوکیٹ ممبئی، مولانا عبدالقیوم مالیگاؤں، مفتی حبیب اللہ جودھپور وغیرہ شریک ہوئے۔