نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ اور ان کے شوہر جاوید آنند کے معاملے میں گجرات حکومت اور سی بی آئی کو کٹہرے میں کھڑا کیا، جو سات سال سے زائد عرصے سے عبوری ضمانت پر باہر ہیں۔ سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ کیا آپ (حکومت) ان دونوں کو جیل بھیجنا چاہتے ہیں؟ سی بی آئی اور گجرات حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ رجت نائر نے جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ کے سامنے عرض کیا کہ مقدمات کے سلسلے میں عدالت کے سامنے ریکارڈ پر کچھ اضافی مواد لانے کی ضرورت ہے انہوں نے چار ہفتے کا وقت مانگا۔
جسٹس ابھے ایس اوکا اور بی وی ناگرتنا کی بنچ نے کہا، سوال یہ ہے کہ آپ کسی کو کب تک حراست میں رکھ سکتے ہیں؟ سپریم کورٹ سیتلواڑ، ان کے شوہر، گجرات پولیس اور سی بی آئی کی طرف سے جوڑے کے خلاف درج کی گئی 3 ایف آئی آر سے پیدا ہونے والی عرضیوں کے ایک بیچ کی سماعت کر رہی تھی۔
سیتلواڑ اور ان کے شوہر کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل کپل سبل اور ایڈوکیٹ اپرنا بھٹ نے کہا کہ سی بی آئی کی جانب سے اپیل میں آنے والی کارروائیوں میں سے ایک میں پیشگی ضمانت دی گئی تھی جس کے بعد چارج شیٹ داخل کی گئی تھی اور اس کے بعد انہیں باقاعدہ ضمانت دی گئی تھی۔
اس پر بنچ نے کہا کہ پیشگی ضمانت منظور ہوئے سات سال گزر چکے ہیں۔ کیا آپ انہیں واپس حراست میں بھیجنا چاہتے ہیں؟ سبل نے کہا کہ پیشگی ضمانت کے خلاف تحقیقاتی ایجنسی کی اپیل قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ باقاعدہ ضمانت پہلے ہی دی جا چکی ہے۔
نائر نے دلیل دی کہ یہ ایک کیس میں ہوا ہے لیکن ان کے خلاف ایک سے زیادہ کیس ہیں، نیز اس معاملے کو دو ججوں کی بنچ نے بڑی بینچ کے پاس بھیجا تھا اور اس عدالت کے فیصلے کے لیے سوالات بنائے گئے تھے۔ بنچ نے اس معاملے کی مزید سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔