نئی دہلی :
تبدیلی مذہب کے معاملے میں یوپی پولیس کی اے ٹی ایس کے ذریعہ گرفتار کئے گئے مذہبی رہنما عمر گوتم کی بیٹی زرینہ( نام تبدیل کردیا گیا)نے اپنے والد کو بے قصور بتاتے ہوئے کہاہے کہ ’’ پولیس کے پاس ان کے والد کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ انہیں بے وجہ پھنسایا جا رہاہے اور جب انتخابات قریب ہیں تبھی یہ معاملہ کیوں سامنے آیا۔‘‘ بیٹی نے الزام لگایا کہ ’ ا ن کے والد کو دھوکے سے تھانے بلا کر گرفتار کیا گیا۔‘
دراصل اترپردیش پولیس کی انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے دو مسلمان مذہبی رہنما محمد عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر عالم قاسمی کو ہندوؤں کامذہب تبدیل کرانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے ۔ دونوں ہی مذہبی رہنماؤں پر پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور بیرون ملک سے فنڈنگ لینے کا الزام لگا ہے ۔اتنا ہی نہیں ان پر گونگے – بہرے اسٹوڈنٹس اور معاشی طور پر کمزور طبقہ کے لوگوں کو پیسہ کا لالچ دے کر مسلمان بنانے کا بھی الزام لگا ہے ۔ پولیس کے ذریعہ دعویٰ کیا جا رہاہے کہ یہ سب ایک بڑی سازش کے تحت کیا جا رہاتھا۔
وہیں اس مسئلہ پر اترپردیش سرکار نے بھی سخت رخ اپنا لیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے صاف کردیا ہے کہ ایجنسیاں اس معاملے کی تہہ میں جائیں ، جو بھی اس میں شامل ہیں ان پر سخت ایکشن لیا جائے۔
عمر گوتم کی بیٹی زرینہ ( بد ل ہوا نام) نے نیوز ایجنسی آئی اے این ایس سے کہا، ’’میرے والد کو گرفتار نہیں کیا ہے، میرے والد کو پولیس اسٹیشن بلایا گیا تھا، اگلے دن جب پھر بلایا گیا تو اس کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ اے ٹی ایس انہیں لکھنؤ لے کر گئی ہے۔‘‘
جنتا کا رپورٹر کے مطابق عمر گوتم کی بیٹی نے کہاکہ ہماری والد سے کوئی بات نہیں ہو سکی۔ پھر اے ٹی ایس کے ذریعہ ان کے اوپر الگ الگ الزامات لگائے گئے ، جو کہ غلط ہے۔ تبدیلی مذہب معاملے میں میرے والد کا کوئی رول نہیں ہے ۔ جو بھی ویڈیو کے ذریعہ دعویٰ کیا جا رہاہے انہیں دھیان سے سنا جانا چاہئے ۔ ان ویڈیو میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا ہے کہ ان کا مذہب تبدیل کیا گیا ہے، کسی بھی شخص کا آپ جبراً مذہب تبدیل نہیں کراسکتے ۔ یہ سب عقیدہ کی بات ہوتی ہے ۔ اگر کسی کے ساتھ جبراً ایسا ہوا ہے تو وہ شخص مقدمہ درج کراتا۔ ایک ہزارلوگوں میں سے 10 معاملے تو سامنے آتے ۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ دوسری جانب اگر یہ دو سال سے ریکٹ چل رہا تھا تو اب تک سرکار کیا کررہی تھی۔ سرکار اقتدار میں ہے۔ جب انتخاب قریب ہے تبھی یہ معاملہ سامنے کیوں آیا۔ میرے والد کو پھنسایا جا رہاہے ، ان پر تمام الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہمارا پاکستان سے کوئی کنکشن بھی نہیں ہے۔ میرے والد کبھی پاکستان نہیں گئے ، وہ قازقستان گئے تھے ۔ وہاں انہیںقازقستان کے سفارت خانہ کے ذریعہ ایک پروگرام میں بلایا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عمر گوتم نے سال 2010میں دہلی کے جامعہ نگر میں اسلامک دعوہ سینٹر کے نام سے ایک مرکز کا آغاز کیاتھا ، جس کے ذریعہ وہ مذہب تبدیل کرکے مسلمان ہونے والے لوگوںک مدد کرتے تھے ۔