کرناٹک ؍ احمد آباد :(ایجنسی)
آئی آئی ایم بنگلور اور احمد آباد کے ٹیچروں اور طلباء نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے۔ خط میں انہوں نے کہا ہے کہ اقلیتوں پر حملے بڑھ رہے ہیں اور ان کے خلاف نفرت انگیز باتیں کہی جا رہی ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات پر وزیر اعظم کی خاموشی نفرت پھیلانے والی آوازوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
بتادیں کہ پچھلے کچھ دنوں میں کرناٹک میں عیسائیوں پر حملوں کے واقعات ہوئے ہیں جن میں ہری دوار میں منعقدہ مبینہ’دھرم سنسد ‘میں مسلمانوں کے قتل عام کی بات کی گئی تھی۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی بُلّی بائی ایپ کو لے کر ماحول کافی گرم ہے۔ خط پر 183 افراد کے دستخط ہیں جن میں سے 13 ٹیچر اور باقی طلباء ہیں ۔ وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت پر آپ کی خاموشی مایوس کن ہے کیونکہ ہم ملک کی کثیر الثقافتی تہذیب کا احترام کرتے ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے معاملات میں آپ کی خاموشی سے ملک کے اتحاد اور سالمیت کو خطرہ ہے۔ وزیراعظم سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملک کو تفرقہ انگیز قوتوں سے دور رکھیں۔
خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ہمارا آئین ہمیں بغیر کسی خوف اور شرم کے اپنے مذہب پر وقار کے ساتھ عمل کرنے کا حق دیتا ہے، لیکن اب ہمارے ملک میں خوف کا عالم ہے، حالیہ دنوں میں گرجا گھروں سمیت عبادت گاہوں میں توڑ پھوڑ کی جا رہی ہے اور ہمارے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی دعوت دی جا رہی ہیں۔ یہ سب کچھ بغیر کسی مناسب عمل کے اور بغیر کسی خوف کے کیا جا رہا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ہم ایک ایسا ہندوستان بنانا چاہتے ہیں جو دنیا میں اپنے تنوع کی مثال بنے۔
آئی آئی ایم بنگلور کے پانچ اساتذہ نے یہ خط تیار کیا ہے جس پر 183 لوگوں کے دستخط ہیں۔ پیپر تیار کرنے والے اساتذہ میں پرتیک راج (اسسٹنٹ پروفیسر آف اسٹریٹیجی)، دیپک ملگھن (ایسوسی ایٹ پروفیسر، پبلک پالیسی)، دلہیا منی (ایسوسی ایٹ پروفیسر، انٹرپرینیورشپ)، راج لکشمی وی مورتی (ایسوسی ایٹ پروفیسر، سائنس) اور ہیما سوامی ناتھن (ایسوسی ایٹ پروفیسر پبلک پالیسی ) شامل ہیں ۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، IIM بنگلور کے استاد پرتیک راج نے یہ خط اس وقت لکھا جب طلباء اور اساتذہ کے ایک گروپ نے محسوس کیا کہ خاموش رہنا اب کوئی آپشن نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہت عرصے سے مرکزی دھارے نے نفرت کی آوازوں کو معمولی قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ اسی لیے آج ہم یہاں موجود ہیں۔
آئی آئی ایم بنگلور کے فیکلٹی ممبران میں جنہوں نے اس خط پر دستخط کیے ہیں، ایشور مورتی ہیں جوڈیسکیشن سائنس کے پروفیسرہیں ۔ اس علاوہ اس میں کنچن مکھرجی بھی شامل ہیں۔ ارپت ایس (اسسٹنٹ پروفیسر، پبلک پالیسی)، راہل ڈے (پروفیسر، انفارمیشن سسٹم)، سائی یاورم (پروفیسر آف اسٹریٹجی)، راج لکشمی کامتھ (ایسوسی ایٹ پروفیسر، پبلک پالیسی)، رتوک بنرجی (ایسوسی ایٹ پروفیسر، اکنامکس اینڈ سوشل سائنس)اور مان سوانی بھلا (ایسوسی ایٹ پروفیسر، اکنامکس اینڈ سوشل سائنسز)شامل ہیں۔ اس کے علاوہ خط میںآئی آئی ایم احمد میں پڑھانے والے پروفیسر انکور سرین (پبلک سسٹم گروپ)، پروفیسر نودیپ ماتھر اور پروفیسر راکیش بسنت (اکنامکس) کے دستخط بھی شامل ہیں۔