سنبھل (سعد نعمانی) چندوسی، اسمولی، بلاری اور سنبھل اسمبلی حلقوں پر مشتمل سنبھل پارلیمانی سیٹ پر ووٹنگ کا کام پورے امن و امان کے ساتھ مکمل ہوگیا مگر شہر و اطراف سے انتظامیہ پر جانبداری کے الزامات لگانے کی اطلاعات بھی آئی ہیں شناختی کارڈ چھیننے اور ووٹنگ پرچی پھاڑنے کے بعد کئی جگہ سماج وادی پارٹی کے امیدوار ضیا الرحمن برق کے ساتھ پولیس افسران سے نوک جھونک کی بھی اطلاع ہیں، ضیا الرحمن برق نے میڈیا سے ب بات چیت کمیاں پولیس پر سخت الزامات عائد کئے بعد میں انھوں نے ٹو ہٹ کیا کہ سنبھل میں ایسا الگ رہا ہے الیکشن بی جے پی نہیں بلکہ پولیس لڑ رہی ہے لیکن عوام اس کا جواب اپنے ووٹ کی طاقت سے دیں گے – میں سنبھل انتطامیہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ عوام سے اس کے ووٹ کا حق نہیں چھین سکتے“
مولانا مملوک الرحمن برق اور سماج وادی پارٹی کے سابق ضلع صدر فیروز خاں کے ساتھ ایڈیشنل ایس پی سے ہورہی جھڑپ بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ڈیوٹی پر لگائے گئے عملہ کی شکایات اعلیٰ افسران اور الیکشن کمیشن کے نمائندوں سے بھی کی گئیں ہیں کئی جگہ سے خواتین کو ووٹ نہ ڈالنے دینے کی شکایات بھی آئی ہیں دیہات میں ووٹ ڈالنے والوں پر پولیس کے ذریعہ لاٹھی چارج کرنے کی اطلاعات بھی ہیں سوشل میڈیا پر بوڑھے بچے، جوان اور خواتین زخم دکھاتے ہوئے نظر آرہے ہیں سنبھل کے ایم ایل اے نواب اقبال محمود نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پولیس عملہ کے رویہ کی سخت مذمت کی ہے
انھوں نے کہا کہ جمہوریت کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی جارہے ہے مگر انڈیا گٹھ بندھن ایسی ہر کوشش کو ناکام بنائے گا۔
صبح ووٹنگ شروع ہوئی تو اس کی رفتار بہت اچھی رہی تھی مگر بعد میں کچھ سستی دکھائی دی لیکن شام ہوتے ہوتے رفتار نے پھر زور پکڑا اور اس طرح 61.80 فیصد ہی ووٹ ڈالے جا سکے اور1998 کا ریکارڈ آج بھی برقرار رہا۔ جب سنبھل پارلیمانی سیٹ کا قیام عمل میں آیا تب1977میں پہلی بار یہاں الیکشن ہوئے اس میں تقریباً59 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی جبکہ1980میں 46 فیصد اور1984 میں 52 فیصد ووٹ پڑے تھے1989ء اور1991میں تقریباً 54فیصد ووٹنگ ہوئی تھی تو 1996 میں صرف 50 فیصد ہی ووٹ ڈالے جا سکے تھے مگر 1998میں یہاں سے سماج وادی پارٹی رہنما ملائم سنگھ یادو اُمیدوار تھے اس الیکشن میں 71 فیصد سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے جو اب تک کاسب سے بڑا ریکارڈ ہے اس الیکشن میں بھی یہ ریکارڈ باقی رہا ہے 1999میں 58 فیصداور2004 میں 60 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی 2009 میں 52 فیصد ووٹ پڑے او2014 میں 62 فیصد ووٹ پڑے تھے گزشتہ الیکشن یعنی2019میں تقریباً65 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے اس طرح سب سے بڑ ا ریکارڈ 1998 کا ہے جس کو اس الیکشن میں ختم نہیں کیا جاسکا۔ موسم میں گرمی کی شدت نے بھی دوپہر ایک بجے کے بعد رفتار کو کم کردیا تھا لیکن ۳ بجے کے بعد پھر سے ووٹروں نے رفتار بھری جس کی وجہ سے ہی پولنگ میں کچھ دم دکھائی دیا الیکشن کمیشن کے ذریعہ جاری کئے گئے اعداد شمار کے مطابق یادوں کے گڑھ اسمولی میں 63.07 بلاری میں 64.50 بی جے پی کا گڑھ مانے جانے والاچندوسی اسمبلی حلقہ میں صرف 55 فیصد جبکہ کندرکی جو ترک برادری کا گڑھ اور ضیا الرحمن برق کا اسمبلی حلقہ ہے میں سب سے زیادہ 67.48 اور سنبھل میں فیصد62.14 رہا۔ اس طرح سنبھل پارلیمانی حلقہ میں کل ووٹنگ61.80 ہوئی