کانپور خاص رپورٹ :
اتر پردیش کے کانور میں ایک دکان کی بل پرچی کو لے کر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ دراصل کانپور کی ایک ربڑ کی دکان پر انوائس کی پرچی پر ’اسلام واحد حل‘ (اسلام اونلی سالیوشن )لکھا ہوا تھا۔ صارفین کے ہاتھ میں بل کی پرچی آنے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگی۔ اس پرچی کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کانپور پولیس اور ایل آئی یو سرگرم ہو گئے۔ پولیس نے دکاندار کو گرفتار کر کے الگ الگ برادریوں کے درمیان دشمنی، نفرت پھیلانے کے جذبات پیدا کرنے کے الزام میں معاملہ درج کیا۔ بعد میں معافی نامہ لکھ کر دینے کےبعد دکاندار کو چھوڑ دیاگیا ہے ۔
نیوز پورٹل towcercles.net کے مطابق محمد سلیم کی کانپور کے میسٹن روڈ میں ربڑ کی دکان ہے۔ سلیم کی دکان میدا بازار میسٹن روڈ میں گھر کے نیچے ہی ہے۔ سلیم ربڑ سپلائی کا کام کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر سلیم کی دکان کا ایک انوائس بل سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہاہے جو 18 اکتوبر کا بنا ہوا ہے ۔ یہ انوائس بل 4750 روپے کا ہے۔ اس انوائس بل میں سب سے نیچے لکھا ہے کہ ’ اسلام دی اونلی سالیوشن ‘۔ سوشل میڈیا پر یہ بل وائرل ہونے کے بعد تنازع پیدا ہو گیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر بل وائرل ہونےکےبعد کانپور پولیس سرگرم ہوئی اور سلیم کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کردی۔
محمد سلیم کو حراست میں لے کر پولیس نے دن بھر پوچھ گچھ کی۔ پولیس سے ہیڈکوارٹر کے ساتھ ہی انتظامی سطح پر افسران سلیم سے پوچھ گچھ کرتے رہے۔ پہلے سلیم سے ایل آئی یو نے تقریباً دو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی اور بعد میں آئی بی اور اے ٹی ایس نے بھی سوالات کئے۔ پوچھ تاچھ کے بعد اس معاملے کی تفتیش جاری ہے۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش میں شبہ ظاہر کیا گیا کہ شہر کے کئی تاجر ملوث ہیں اور تبدیلی مذہب کے لیے فنڈز بھی اکٹھا کرتے ہیں۔ پولیس اس معاملے کو آئی اے ایس محمد افتخار الدین کے معاملے سے جوڑ کر تحقیقات کرنے کی بات کر رہی ہے۔ کانپور کے کمشنر اسیم ارون نے اس معاملے کی جانچ ڈی سی پی پرمود کمار کو سونپ دی ہے۔
سلیم نے پولیس پوچھ گچھ میں بتایا کہ اس کے والد محمد حسین 10 سال قبل بل بنانے کے لیے ایک مشین لے کر آئے تھے۔ سلیم کے مطابق یہ کاروبار ان کے والد محمد حسین کے وقت سے چل رہا ہے۔ ان کے دور میں کاروبار میں بہت نقصان ہوا۔ اس دوران اس نے کسی سے رابطہ کیا اور اس پر قابو پانے کا طریقہ پوچھا۔ پھر انہوں نے ہی بل میں ایسی لائین لکھنے کا مشورہ دیا۔ پھر اس لائن کو کمپیوٹرائزڈ بلنگ مشین میں فیڈ کر دیا گیا۔ سلیم کے مطابق انہیں کاروبار میں برکت کے لیے انہوں نے بل کی پرچی پر’ ‘اسلام واحد حل‘ لکھوا دیا تھا۔ 2017 میں والد کی موت ہوچکی ہے ۔ سلیم نے کہاکہ اسے اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ یہ مجرمانہ فعل کے ضمن میں آتا ہے ۔
سلیم کےخلاف مول گنج تھانہ میں پولیس کے ذریعہ آئی پی سی کی دفعہ 505 (2) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ پولیس نے سلیم پر الگ الگ برادریوں کے درمیان دشمنی، نفرت کے جذبات پیدا کرنے کے لیے جھوٹے بیان پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے ۔
کانپور کے پولیس کمشنر اسیم ارون نے میڈیا کو بتایا کہ سلیم کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے ۔ جانچ کی جائے گی۔ جیسےثبوت ملیں گے اس بنیاد پر کارروائی ہوگی۔ پولیس کی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سلیم کے خلاف کسی مجرمانہ فعل کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ سلیم کی کال کی تفصیلات بھی نکال لی گئی ہیں۔ پولیس نے سلیم کی دکان کی بلنگ مشین کو ضبط کر لیا ہے۔ پولیس بلنگ مشین کو چیک کرائے گی۔
سلیم کو پولیس نے تھانے سے ہی ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔ سلیم نے پولیس کو معافی نامہ بھی لکھ کر دیا ہے۔ سلیم نے پولیس کو تحریری معافی نامہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کا کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا ارادہ نہیں تھا۔ اور اسے اندازہ نہیں تھا کہ یہ ایک مجرمانہ فعل میں شامل ہوتا ہے۔
ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ ’اسلام ہی واحد حل ہے‘ کے بیان سے کسی کے جذبات مجروح نہیں ہوتے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مذہب کی تبلیغ نہ برائی ہے اور نہ ہی جرم۔ جب اس معاملے میں کسی نے شکایت نہیں کی تو پولیس کو رپورٹ درج کرنے میں کیوں جلدبازی تھی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پولیس ہر معاملے میں اسی سرعت سے رپورٹ درج کرتی ہے؟