بھوپال :(ایجنسی)
ممبر پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ اپنے فلاحی کاموں کو لے کر اتنا سرخیوں میں نہیں رہتی ہیں جتنا وہ اپنے متنازع بیانات کو لیکر رہتی ہیں ۔ پہلے انہوں نے بھوپال ایم وی ایم کالج کے پاس واقع قدیم قبرستان اور حضرت امیر الدین شاہ نقشبندی کے قدیم مزار پر سوال اٹھایا تھا اور ابھی یہ معاملہ تھما بھی نہیں تھا کہ انہوں نے لاؤڈسپیکر سے ہونے والی اذان سے نیند میں خلل پڑنے کا بیان جاری کردیا ۔ نیا بیان بھوپال وی آئی پی روڈ اور بھوپال کے بڑا تالاب میں واقع قدیم درگاہ کو ناجائز قبضہ سے تعبیر کرتے ہوئے نگر سرکشا سمیتی کی میٹنگ میں افسران کو اس کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کا سامنے آیا ہے ۔ وہیں مدھیہ پردیش جمیعت علما نے سادھوی پرگیہ کے بیان کو نئے فتنہ سے تعبیر کیا ہے ۔
بھوپال رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ کہتی ہیں کہ مجھے ممبر پارلیمنٹ بنے ہوئے دو سے ڈھائی سال ہوگیا ہے ، لیکن افسران بھوپال کی ترقی کے پروجیکٹ پر کام ٹھیک سے نہیں کرتے ہیں۔ کہیں بھی دھرم اور آستھا کے نام پر قبضہ کرلیا جاتا ہے ۔ تالاب کے بیچ میں مزار بن گیا ہے ۔ ہٹتا ہے پھر بن جاتا ہے ،ایسا کیوں ہو رہا ہے ۔ یہ کوئی مذہبی عقیدت کا معاملہ نہیں ہے۔ مذہبی عقیدت کا معاملہ وہاں ہونا چاہئے ، جہاں استھان ہوتا ہے ، لیکن ناجائز طور پر کیوں۔ اس کی کیا ضرورت ہے ۔مجھے لگتا ہے کہ ترقی کو لے کر سب کے سر ایک ہونے چاہئے ۔ ہمارے حلقہ کی بات ہے، راجدھانی کی بات ہے، بھوپال کی بات ہے ، نہ ہم کسی کی مذہبی عقیدت کو ٹھیس پہنچانا چاہتے ہیں اور نہ ہی ہم کسی نظریہ کو ضرب لگانا چاہتے ہیں ، لیکن یہ اگر زبردستی کی بات ہے ، تو یہ علاقہ کیلئے بالکل ٹھیک نہیں ہے۔ ہم دوسروں کو قانون کا درس پڑھائیں اور یہاں پر ایک طبقہ کو سامنے رکھ کر ضابطہ کو نظر انداز کریں تو یہ بالکل ٹھیک نہیں ہے ۔
وہیں مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے سابق رکن و مدھیہ پردیش جمیعت علما کے صدر حاجی محمد ہارون نے سادھوی پرگیہ کے بیان پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ سادھوی جی اتفاق سے بھوپال کی رکن پارلیمنٹ بن گئیں ہیں ، لیکن وہ نہ تو بھوپال کی مشترکہ تہذیب سے واقف ہیں اور نہ ہی بھوپال میں مسلمانوں کی تاریخ اور ان کی قربانیوں سے ۔ سادھوی جی قدیم مزارات اور قبرستانوں کو غیرقانونی اور ناجائزقبضہ سے تعبیر کر رہی ہیں ، سب کے ریکارڈ وقف بورڈ میں موجود ہیں ۔ یہ قبرستان اور بزرگان دین کے مزارات آج راتوں رات نہیں بنائے گئے ہیں ، بلکہ ان کی تاریخ سیکڑوں سال سے قدیم ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ سادھوی اپنی سیاست چمکانے کے لئے شر پیدا کر رہی ہیں ، جسے کبھی قبول نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ جہاں تک بھوپال کی تعمیر و ترقی کا سوال ہے تو مسلمانوں نے ہمیشہ بڑھ کر تعاون کیا ہے ۔ جب بھد بھدا ڈیم کی تعمیر ہو رہی تھی اور اس میں قدیم قبرستان علاقہ آرہا تھا ، تو مسلمانوں نے زمین دی ہے ۔ وی آئی پی روڈ کی تعمیر میں بھی قبرستان کا حصہ شامل ہے۔ پل کے نیچے آج بھی قبریں موجود ہیں ۔ سادھوی کو چاہئے کہ ترقیاتی کام کریں اور وہ صرف ایک سماج کی رکن پارلیمنٹ نہیں ہیں ، بلکہ سبھی سماج کی ہیں اور انہیں چاہئے کہ وہ ایم پی فنڈ سے قدیم قبرستان اور مزارت کو درست کرنے کا کام کریں ۔ کیونکہ ان مزارات کے عقیدت مند صرف مسلمان ہی نہیں ، بلکہ سبھی قوموں کے لوگ ہیں ۔