نئی دہلی :(ایجنسی)
جہانگیر پوری میں انسداد تجاوزات مہم چلا نے والی نارتھ ایم سی ڈی کھل کر اپنے ایکشن کا دفاع کر رہی ہے۔ اس نے پیر کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ 20 اپریل کو جہانگیر پوری میں انسداد تجاوزات مہم کے دوران ’کوئی مکان‘ نہیں گرایا گیا تھا اور نہ ہی کسی کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم، حقیقت یہ ہے کہ جب 16 اپریل کو جہانگیر پوری میں ایک غیر قانونی جلوس کو لے کر دو برادریوں میں تصادم ہوا تو اگلے دن بی جے پی کے ریاستی صدر نے ایم سی ڈی سے جہانگیر پوری میں بلڈوزر بھیجنے کا مطالبہ کیا، کیونکہ ایک خاص برادری کے لوگ صرف بلڈوزر کی زبان سمجھتے ہیں۔ اگلے روز بلڈوزر مبینہ تجاوزات گرانے کے لیے جہانگیرپوری پہنچ گئے۔ اس مہم کے دوران وہ مسجد بھی نشانہ بنی جس کے سامنے 16 اپریل کو ہنگامہ ہوا اور اس کے بعد فساد شروع ہوگیا۔ انسداد تجاوزات مہم کے دوران مسجد کی حدود کو مسمار کر دیا گیا تھا۔
واضح ہو کہ جہانگیرپوری دہلی میں فساد زدہ علاقہ کو نشانہ بناتے ہوئے جس طرح شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن نے فوری طور سے انہدام کا اعلان کیا تھا، اس نے ملک میں قانون و انصاف اور جمہوریت کے ماننے والوں کو کافی بے چین کردیا تھا، چنانچہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر 20اپریل کو صبح سینئر وکیل دشینت داوے، ایڈووکیٹ آن ریکارڈ ایم آرشمشاد نے جمعیۃ کی طرف سے عرضی داخل کی تھی، اس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے فوری طور سے انہدام پر روک لگا دی تھی۔ اگلے دن یعنی21اپریل کوعدالت نے اگلی سماعت تک کے لیے مکمل انہدام پر روک لگا دی۔
آج عدالت نے اگلی سماعت جو آج ہونی تھی، اسے گرمی کی چھٹی کے بعد یعنی جولائی تک کے لیے آگے بڑھادی ہے۔ اس سے صاف ہو گیا ہے کہ جولائی تک انہدامی کارروائی پر بھی روک ہو گی۔ آج سماعت کے دوران جمعیۃ علماء ہند کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایم آرشمشاد عدالت میں موجود تھے۔