نئی دہلی :(ایجنسی)
سال 2002 میں ہوئے گجرات فسادات میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو کلین چٹ دینے والی ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے خلاف دائر درخواست کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ یہ عرضی گجرات فسادات میں مارے گئے کانگریس کے سابق رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے ایس آئی ٹی کی جانچ رپورٹ کو درست مان لیا ہے۔
ذکیہ کے شوہر اور کانگریس لیڈر احسان جعفری کو 28 فروری 2002 کو احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی میں تشدد کے دوران قتل کیا گیا تھا۔ ذکیہ جعفری نے ایس آئی ٹی کی تفتیش پر سوال اٹھائے تھے اور کہا تھا کہ تفتیشی ٹیم نے طریقہ کار پر عمل نہیں کیا۔
سابقہ سماعت کے دوران ذکیہ جعفری کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کپل سبل نے کہا تھا کہ معاملہ میں ایس آئی ٹی نے سی ڈی آر کی جانچ نہیں کی، گواہان سے بات نہیں کی، فون کی جانچ نہیں کی گئی، تو آخر کس بنیاد پر حتمی رپورٹ داخل کر دی گئی! انہوں نے مزید کہا کہ گلبرگہ سوسائٹی کے واقعہ میں دھماکہ خیز مادہ لانے اور استعمال کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اگر ایس آئی ٹی گلبرگہ معاملہ کو دیکھ رہی تھی تو وہ تمام معاملات کی تفتیش کیوں کر رہی تھی۔
وہیں ایس آئی ٹی کی جانب سے پیش وکیل مکل روہتگی نے عرضی گزاروں کی جانب سے دی گئی دلیلوں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں کی گئی شکایت پر جانچ میں ایسا کچھ نہیں ملا جس کی بنیاد پر اس معاملہ کو آگے بڑھایا جائے، جس کے بعد ایس آئی ٹی نے معاملہ میں حتمی رپورٹ داخل کر دی۔