نئی دہلی :(ایجنسی)
مسلح افواج میں بھرتی کے لیے اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت جاری ہے۔ جمعہ کو سنیکت کسان مورچہ نے اس اسکیم کے خلاف ملک بھر میں کئی ضلع اور تحصیل ہیڈکوارٹرز پر پرامن احتجاجی مظاہرے کئے۔ بتا دیں کہ گزشتہ دنوں اگنی پتھ اسکیم کے خلاف بہار، اتر پردیش سے لے کر تلنگانہ تک پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔
اس دوران ریلوے املاک کو بھی کافی نقصان پہنچا تھا۔ اتر پردیش اور بہار میں پولیس نے بڑے پیمانے پر ایف آئی آر درج کیں اور سیکڑوں گرفتاریاں کیں۔
اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت کرتے ہوئے سنیکت کسان مورچہ کے کارکنوں نے اس اسکیم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کئی مقامات پر کلکٹریٹ کے سامنے احتجاج کرکے ایک میمورنڈم بھی پیش کیا ہے۔
سنیکت کسان مورچہ نے مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے تین زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر زبردست مظاہرہ کیا تھا اور ایک سال تک مسلسل دھرنا دیا تھا۔ اس کے بعد مرکزی حکومت کو زرعی قوانین کو واپس لینا پڑا تھا۔
ورون گاندھی نے پھر ٹویٹ کیا
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے ایک بار پھر اگنی پتھ اسکیم کو لے کر ٹویٹ کیا ہے۔ ورون نے کہا ہے کہ قلیل مدت کے لیے خدمات انجام دینے والے اگنی ویر پنشن کے حقدار نہیں ہیں، تو پھر عوامی نمائندوں کو یہ ’سہولت‘ کیوں؟
انہوں نے کہا ہے کہ اگر نیشنل گارڈز کو پنشن کا حق نہیں ہے تو وہ بھی خود کی پنشن چھوڑنے کے لئے تیار ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ کیا ہم ایم ایل اے؍ ایم پی اپنی پنشن چھوڑکر یہ یقینی نہیں بنا سکتے ہیں کہ اگنی ویروں کو پنشن ملے ؟
دوسری جانب حکومت اس منصوبے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ ائیر فورس اور آرمی میں بھرتی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔
اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ فوج کے کئی سابق افسران نے بھی اگنی پتھ منصوبے کی مخالفت کی ہے، جب کہ کئی سابق افسران جو فوج میں تھے، اس منصوبے کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔ مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اسکیم نوجوانوں کے لیے فائدہ مند ہے اور انہیں اپوزیشن پارٹیاں گمراہ کر رہی ہیں۔
گزشتہ دنوں مرکزی حکومت اور پرائیویٹ کمپنیوں کی جانب سے اگنی ویر کے لیے کئی بڑے اعلانات بھی کیے گئے ہیں۔