تحریر:کرن تھاپر
دیوالی پر 42 سالہ ہندو رشی سونک انگلینڈ میں کنزرویٹو پارٹی کی حکومت کے وزیر اعظم بن گئے۔ 200 سال کی
تاریخ میں سب سے کم عمر وزیر اعظم۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہندوستان برطانیہ سے سبق لے گا؟ انگلینڈ میں 6.8
فیصد آبادی ایشیائی نسل کی ہے۔ 2.3% ہندوستانی نژاد ہیں۔
اس کے باوجود کنزرویٹو پارٹی نے ہندوستانی نژاد تارک وطن رشی سونک کو ملک کا 57 واں پی ایم منتخب کیا۔ ہمارے ملک میں یہ خوشی کی بات بھی ہے اور حیرت کی بھی۔ دوسری طرف ملاحظہ کریں ہندوستان کی آبادی کا 14.3 فیصد مسلمان ہیں۔ اس کے مطابق لوک سبھا میں 78 کے بجائے صرف 27 مسلم ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ ہندوستان کی 28 ریاستوں میں سے کسی میں بھی کوئی مسلم وزیر اعلیٰ نہیں ہے۔ 15
ریاستوں میں ایک بھی مسلم وزیر نہیں ہے، جب کہ 10 ریاستوں میں اقلیتی امور کی وزارت کی دیکھ بھال کے لیے ہر ایک میں ایک مسلم وزیر ہے۔بی جے پی کے پاس لوک سبھا میں ایک بھی مسلم ایم پی نہیں ہے۔ 20 فیصد مسلم آبادی والے یوپی میں بی جے پی کے پاس ایک بھی مسلم ایم ایل اے نہیں ہے۔
گجرات میں بی جے پی نے 1998 کے بعد لوک سبھا یا اسمبلی انتخابات میں کبھی کوئی مسلم امیدوار نہیں دیا، جب کہ وہاں 9 فیصد مسلمان ہیں۔آکار پٹیل کی کتاب "ہمارا ہندو راشٹر” یہ بتاتی ہے کہ مسلمان مرکزی اور صوبائی سرکاری ملازمین میں 4.9 فیصد، نیم فوجی دستوں میں 4.6 فیصد، انڈین ایڈمنسٹریٹو سروسز، انڈین فارن اینڈ پولیس سروسز میں 3.2 فیصد اور ملٹری میں ممکنہ طور پر 1 فیصد ہیں۔ .ہندوستان میں 200 ملین سے زیادہ مسلمان رہتے ہیں۔
ہم انہیں دیمک، بابر کی اولاد، ابا جان کہتے ہیں اور ہم دہراتے رہتے ہیں کہ وہ پاکستان جائیں گے۔ ایسے میں رشی سونک کے وزیر اعظم بننے کے بعد سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا بھارت میں مسلم وزیر اعظم ممکن ہے؟
(نوٹ انگریزی مضمون کا خلاصہ)