پٹنہ:
جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو )کا قومی صدر کون ہوگا؟ اس سوال کا جواب مل جائے گا، لیکن اتنا واضح ہے کہ قومی صدر وہی ہوگا، جو وزیر اعلیٰ نتیش کمارکا بے حد خاص ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی ان میں وہ قابلیت بھی دیکھی جائے گی، جو جے ڈی یو کو اس کا پرانا وقار واپس دلوا سکے۔ اب جب نئے صدر کے انتخاب کو لے کر جے ڈی یو کے تمام بڑے لیڈر دہلی میں جمع ہو رہے ہیں، تو سب کی نگاہیں وزیراعلیٰ نتیش کمار پر مرکوز ہوگئی ہیں۔ سب یہی جاننا چاہتے ہیں کہ آخر نتیش کمار کیا چاہتے ہیں؟
نیوز 18 ہندی کی رپورٹ کے مطابق بہار کی سیاست کے جانکار بتاتے ہیں کہ جے ڈی یو میں جو بھی بڑا فیصلہ ہوتا ہے، وہ نتیش کمار ہی کرتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہ نتیش کمار اکثر حیران کر دینے والا فیصلہ لیتے ہیں۔ اس کا اثر بہار جے ڈی یو صدر کے الیکشن میں نظر آچکی ہے، جب انہوں نے امیش کشواہا کا نام آگے کیا تھا۔ باوجود اس کے جے ڈی یو کے نئے قومی صدر کے لئے کچھ ناموں پر قیاس آرائی جاری ہے۔
جے ڈی یو صدر عہدے کو لے کر قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں اور ان میں جو نام سب سے آگے چل رہا ہے وہ اوپیندر کشواہاکے ساتھ للن سنگھ کا ہے۔ للن سنگھ لوک سبھا میں جے ڈی یو کے لیڈر ہیں اور نتیش کمار کے سب سے بھروسے مند اور ’سنکٹ موچک‘ بھی مانے جاتے ہیں۔ منگیر کے لوک سبھا پارلیمنٹ للن سنگھ کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ نتیش کمار نے ان کے نام کو قومی صدر عہدے کے لئے تقریباً ہری جھنڈی دکھا دی ہے۔
جانئے کون ہیں للن سنگھ؟
راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے سال 1974 میں کرپوری ٹھاکر کے شاگرد کے طور پر سیاست کا آغاز کیا اور اسی دوران نتیش کمار کے رابطے میں آئے۔ سیاسی جانکار بتاتے ہیں کہ للن سنگھ اور نتیش کمار نے جب سیاست کا آغاز کیا تب لالو یادو بھی ساتھ تھے۔ لیکن، دہلی میں 1992 میں بہار بھون میں ایک حادثہ پیش آیا، جہاں لالو پرساد یادو سے للن سنگھ کی کسی موضوع پر بحث ہو گئی۔ تب للن سنگھ نے نتیش کمار سے مل کر طے کیا کہ ایک الگ پارٹی بنائی جائے۔
لالو پرساد یادو کو للن سنگھ نے دی تھی شکست!
اس تجویز کو ماننے سے شرد یادو نے منع کردیا تھا، لیکن اندر ہی اندر للن سنگھ اور نتیش کمار نے طے کر لیا تھا کہ الگ پارٹی بنانی ہے۔ سال 1994 میں جب جارج فرنانڈیز نے اس کی حمایت کر دی تو 1994 میں سمتا پارٹی کی تشکیل کی تھی۔ یہی سمتا پارٹی آگے جاکر جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) میں بدل گئی۔ اس کے ساتھ ہی لالو پرساد یادو کے خلاف گول بندی شروع ہوئی اور سال 2005 میں آخر کار لالو پرساد یادو کو سیاسی طور پر شکست دی جاسکی۔ سیاسی جانکار بتاتے ہیں کہ لالو کو ملی اس شکست میں بڑا کردار نبھانے والے للن سنگھ کی بھی مانی جاتی تھی۔
نتیش کمار – للن سنگھ کی گہری دوستی
للن سنگھ سب سے پہلے 2000 میں راجیہ سبھا کے لئے منتخب گئے اور اس کے بعد لوک سبھا الیکشن میں جیت کر رکن پارلیمنٹ بنے۔ اس دوران نتیش کمار کے ساتھ پوری مضبوطی سے وابستہ رہے۔ لیکن، 2010 کے آس پاس نتیش کمار سے کسی موضوع اختلاف ہوگیا، جس کے بعد نتیش کمار سے الگ ہوگئے۔ حالانکہ یہ دوری زیادہ دنوں کی نہیں رہی۔ محض دو سال بعد ہی دونوں کی ایک دوسرے کے تئیں ناراضگی دور ہوئی اور ایک بار پھر سے للن سنگھ اور نتیش کمار کی دوستی مضبوط ہوگئی۔ یہ دوستی آج مزید گہری مانی جاتی ہے۔