جے پور ؍ کرولی :(ایجنسی)
راجستھان کے کرولی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے بعد جمعرات کو راشٹریہ مسلم تنظیموں کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔
راجستھان کے کرولی کے فسادسے متاثرہ علاقوں میں وفد کے ارکان نے متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور لوگوں کے حالات کے بارے میں جانکاری حاصل کی۔ وفد میں جماعت اسلامی ہند کے قومی صدر سید سعادت اللہ حسینی، جمعیت اہل حدیث کے صدر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی، جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری محمد احمد،ویلفیئر پارٹی آف انڈا کے قومی صدر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس، ال انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد ، انڈیا اگیسنٹ ہیٹ کے کنوینر واثق ندیم خاں شامل تھے ۔
بتادیں کہ کرولی میں ڈی جے بجانے اور ایک خاص برادری کے خلاف توہین آمیز نعرے لگانے پر فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ دراصل، 2 اپریل کی شام 4 بجے، تقریباً 400 بائک سوار جنہوں نے ریلی میں حصہ لیا، کلکٹریٹ سرکل سے ایک ریلی نکالی۔ تاہم مقامی انتظامیہ نے ڈی جے بجانے پر پابندی لگاتے ہوئے مشروط ریلی نکالنے کی اجازت دی تھی۔ لیکن انتظامیہ کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے ڈی جے اور لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیا گیا، اس دوران ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف قابل اعتراض نعرے بھی لگائے گئے۔
جب یہ ریلی اقلیتی اکثریتی علاقے سے گزر رہی تھی تو ریلی میں شامل لوگوں نے قابل اعتراض نعرے بازی شروع کردی۔ اس کے بعد پورے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور آپس میں پتھراؤ اور آتش زنی شروع ہو گئی۔ اس دوران آتشزنی اور توڑ پھوڑ سے دونوں کمیونٹی کی 80 سے زائد املاک کو نقصان پہنچا۔ جس کے بعد راجستھان کے کئی شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اس تشدد میں 80 دکانیں جلا دی گئیں، جن میں سے 73 دکانیں اقلیتی برادری کی ہیں جبکہ 7 دکانیں اکثریتی برادری کی ہیں۔ فساد بھڑکانے کے 27 مقدمات درج کرکے 100 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں زیادہ تر اقلیتی برادری سے ہے۔ پولیس نے مقامی آزاد کارپوریشن کے کونسلر مطلوب احمد کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ان کی تلاش تیز کردی ہے۔