لکھنؤ : (ایجنسی)
اترپردیش میں اسمبلی انتخابات کی وجہ سے سیاسی پارہ بڑھ گیا ہے۔ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر حملے کرتی نظر آ رہی ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو مسلسل بی جے پی پر حملے کر رہے ہیں۔ اپنی پارٹی کی تیاریوں کو بیان کرتے ہوئے وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یوپی میں ایس پی کی مکمل اکثریت والی حکومت بننے والی ہے۔ ایک انٹرویو میں پہنچے ایس پی کے سربراہ نے سی ایم یوگی کی جانب سے کئی شہروں کے نام تبدیل کرنے پر طنز کیا اور اینکر سے کہا کہ کہیں آپ کے بھی چینل کا نام نہ بدل دیاجائے ۔
اس انٹرویو کے دوران یوپی کی سیاست کے حوالے سے ایس پی سربراہ سے کئی سوالات پوچھے گئے۔ اکھلیش یادو کی طرف سے ویکسین پر دیئے گئے بیان پر اینکر نے ان سے سوال پوچھا ، کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ بیان غلط ہے؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک شہری کو ذمہ دار ہونا چاہیے لیکن ایک شہری سے زیادہ حکومت کو ذمہ دار اور شفاف ہونا چاہیے۔
انہوں نے اپنے بیان پر کہا کہ جب میں نے بیان دیا تو ویکسین کومنظوری نہیں ملی تھی۔ انہوںنے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وزیر اعلیٰ ایس پی حکومت میں بنائی گئی چیزوں کو اپنا بتانے میں مصروف ہیں۔ وہ چیزوں کا نام بدل رہے ہیں اور پھر کہہ رہے ہیں کہ یہ ہمارا ہے۔ اپنی بات کو بڑھاتے ہوئے ایس پی سربراہ نے اینکر اور یوگی آدتیہ ناتھ پر طنز کرتےہوئےسوال پوچھا کہ میں آپ سے پوچھ رہا ہوں کہ آپ نے اپنے چینل کا نام اچھا رکھا ہے یا نہیں؟
اکھلیش یادو نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ وزیر اعلیٰ یہاں آئے اور آپ کے چینل کا نام بدل دیں۔ ان کی اس بات پر اینکر نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ چینل کانام تو نہیں بدلیں گے ۔ اکھلیش نے ان کی بات پر فوراً کہاکہ یہ آپ کیسے کہہ سکتی ہیں؟ وہ ہمارے وزیراعلیٰ جی ہیں۔ وہ نام بدل سکتے ہیں ۔
اکھلیش یادو کے اس سوال پر اینکر نے کہا کہ کیونکہ میں لوگوں کے بہکاوے میں نہیں آتی ۔ میرے چینل کا نام میرا سنکلپ ہے ۔ ہمارے گروپ کا سنکلپ ہے ۔ اس کا نام کوئی نہیں بدل سکتا ہے ۔ ایس پی سربراہ نے اینکر کے اس جواب پر کہاکہ آپ نے اپنے سوال کا جواب خود ہی دے دیا۔ اب عوام بہکاوے میں آنے والے نہیں ہیں ۔ اس دوران اکھلیش یادو نے بی جے پی سرکار پر کئی سنگین الزامات پر لگائے۔