نئی دہلی: مملک کے موجودہ حالات میں مسلم پرسنل لاء ایک اور شدید چیلنج کا سامنا کرنے جارہا ہے دیکھنا ہے بورڈ کیا تیاری کرتا ہے خبر کے مطابق ایک ہی نشست میں تین مرتبہ طلاق دینے کو فوجداری جرم قرار دیئے جانے کے بعد اب سپریم کورٹ کثرت ازدواج اور نکاح حلالہ کا بھی جائزہ لینے جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسلم مردوں کو ایک سے زیادہ نکاح کی اجازت اور نکاح حلالہ کے خلاف دائر کی گئی 9 عرضیوں پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت، خاتون کمیشن، اقلیتی کمیشن اور انسانی حقوق کمیشن سے جواب طلب کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق عرضی گزار تین بچوں کی ماں ثمینہ بیگم دو مرتبہ طلاق بدعت کا شکار ہو چکی ہیں۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ مسلم پرسنل لا (شریعت) 1937 کی دفعہ 2 کو آئین کی شقوں 14، 15، 21 اور 25 کی خلاف ورزی کے پیش نظر کالعدم قرار دیا جائے، کیونکہ ان کے تحت ایک سے زیادہ نکاح کرنے اور نکاح حلالہ کو تسلیم کیا گیا ہے۔
ساتھ ہی مطالبہ کیا گیا ہے کہ تعزیرات ہند (آئی پی سی) 1860 کو ہندوستان کے تمام شہریوں پر یکساں طور پر نافذ کیا جائے۔عرضی میں کہا گیا کہ طلاق بدعت آئی پی سی کی دفعہ 498 اے کے تحت ظلم ہے۔ اس کے علاوہ نکاح حلالہ آئی پی سی کی دفعہ 375 کے تحت عصمت دری اور کثرت ازدواج آئی پی سی کی دفعہ 494 کے تحت ایک جرم ہے۔
عرضی میں مزید کہا گیا کہ قران میں کثرت ازدواج کی اجازت اس لئے دی گئی تھی تاکہ ان خواتین اور بچوں کو سہارا دیا جا سکے جو اس وقت لگاتار ہونے والی جنگوں کے بعد پریشان حال تھیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کی وجہ سے آج کے مسلمانوں کو ایک سے زیادہ خواتین سے نکاح کرنے کا لائسنس حاصل ہو گیا ہے!عرضی میں ان بین الاقوامی قوانین اور ممالک کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جہاں کثرت ازدواج پر پابندی ہے۔ ثمینہ نے کہا کہ تمام طرح کے پرسنل قوانین کی بنیاد مساوات پر ہونی چاہئے، کیونکہ آئین خواتین کے لئے مساوات، انصاف اور وقار کو یقینی بناتا ہے۔ اس سے قبل بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے نے بھی کثرت ازدواج اور نکاح حلالہ پر مکمل پابندی کے لیے عرضی دائر کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس سے خواتین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔