پرتاپ گڑھ:(ایجنسی)
اترپردیش میں پرتاپ گڑھ ضلع کے تھانہ کوتوالی کنڈہ پولیس نے پولنگ کے روز سماج وادی پارٹی کے پولنگ ایجنٹ کے ساتھ ہوئی مارپیٹ کے معاملے میں 27/28 فروری کی شب شہ زور سابق وزیر رگھوراج پرتاپ سنگھ عرف راجہ بھیا سمیت 18 افراد کے خلاف مار پیٹ اور ایس سی؍ ایس ٹی ایکٹ کے تحت کیس درج کیا ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ ستیہ پال انتل نے آج بتایا کہ پولنگ کے روز 27 فروری کو راکیش کمار پاسی سماج وادی پارٹی کے امیدوار گلشن یادو کا رئیاپور پولنگ مرکز پر ایجنٹ تھا، جس نے شکایت دے کر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بوتھ نمبر 209 رئیاپور پولنگ مرکز پر سماج وادی پارٹی کا ایجنٹ تھا، جہاں بوتھ کے جن ستہ دل ایجنٹ ٹنکو سنگھ نے فون پر بولا کہ راکیش کو بوتھ سے ہٹا؎ نہیں تو بوتھ کیپچرنگ نہیں ہو پائے گی۔
وہیں کچھ وقت کے بعد رگھوراج پرتاپ سنگھ عرف راجہ بھیا، سبھاش سنگھ و گوپال کیسروانی مع اپنے درجنوں حامیوں کے ساتھ آئے و اس کو گاڑی میں بیٹھا کر لے گئے اور مارپیٹ کر سر پھوڑ دیا، و ذات پر مبنی کی گالیاں دیں۔ پولیس شکایت پر رگھوراج پرتاپ سنگھ راجہ بھیا سمیت 18 ملزمان کے خلاف جرائم نمبر 74/2022 دفعہ 147,367,342,323,504,506اور ایسی سی ایس ٹی ایکٹ کی دفعہ 3(1) ڈی و 3 (1) گھا کے تحت کیس درج کر تحقیقات شروع کر دی ہے۔
اس سارے معاملے میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے کل ٹویٹ کیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ یہ ہمیں دہشت زدہ کرنے کی کوشش تھی۔ گولیاں چلیں اور میرے حامی زخمی ہوگئے۔ لیکن شیشہ توڑ کر آپ حوصلہ نہیں توڑ سکتے۔ کنڈہ میں گلشن کھلے گا۔
راجہ بھیا کی مختصر کہانی
رگھوراج پرتاپ سنگھ عرف راجہ بھیا کا تنازعات سے رشتہ ہے۔ ان پر 2013 میں ڈی ایس پی ضیاء الحق کے قتل کا الزام ہے۔ ضیاء الحق کی اہلیہ پروین آزاد نے راجہ بھیا سمیت چار افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ کنڈا کے بالی پور گاؤں میں زمین کے تنازع پر راجہ بھیا کے حامیوں اور پال برادری کے لوگوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔ پال برادری کے لوگ گاؤں چھوڑ کر بھاگنے لگے تو ڈی ایس پی ضیاء الحق وہاں پہنچ گئے۔ انہوں نے راجہ بھیا کے آدمیوں کو گرفتار کر لیا۔ لیکن اس دوران ڈی ایس پی کا قتل کر دیا گیا۔ اس وقت راجہ بھیا اکھلیش یادو کی کابینہ میں وزیر تھے۔ اکھلیش نے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ کنڈہ کے تمام دیہاتوں میں عام لوگوں کو طرح طرح سے ہراساں کرنے کے کئی معاملے درج ہیں ۔ ان میں دلتوں پر ظلم کرنے کی بھی ایف آئی آر درج ہے ۔ مایاوتی کے حکمرانی کےدور میں راجہ بھیا پر سخت کارروائی ہوئی تھی۔ ان کی جائیداد کو ضبط کر لیا گیا تھا ۔ ان کے مبینہ محل میں بنے ایک تالاب سے اس وقت پولیس نے ایک کنکال بھی برآمد کیاتھا۔ اس وقت الزام لگا تھا کہ راجہ بھیا نے اس تالاب میں گھڑیال پال رکھے ہیں ۔ اس وقت بھی راجہ بھیا پر قتل کا کیس درج ہوا تھا ۔