دہرا دون (ایجنسی)
اتراکھنڈ اسمبلی انتخابات میں مسلم یونیورسٹی کی مانگ کو لے کر تنازع میں آئے عقیل احمد کو پارٹی نے باہر کا راستہ دکھا دیا ہے۔ کانگریس نے انہیں نظم و ضبط توڑنے کے الزام میں پارٹی کی بنیادی رکنیت سے 6 سال کے لیے نکال دیا ہے۔ پارٹی کے ریاستی جنرل سکریٹری متھرا دت جوشی نے کل دیر شام خط جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی انتخابات کے دوران میڈیا میں مسلسل بیان بازی کی وجہ سے پارٹی کی شبیہ کو نقصان پہنچا ہے۔ 8 فروری 2022 کو ایک وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں انہیں بے لگام بیانات دینا بند کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ اس کے باوجود میڈیا میں مسلسل بیان بازی ہوتی رہی جس کو مرکزی قیادت نے سنجیدگی سے لیا ہے۔
پارٹی سے نکالے جانے کے بعد بھی عقیل احمد کے رویے میں کوئی نرمی نہیں آئی۔ بے دخلی پر بیان دیا کہ مسلم یونیورسٹی ریاست میں بن کر رہے گی۔ چاہے اس کے لیے انہیں چندہ ہی کیوں نہ مانگنا پڑے۔ ساتھ ہی اپنے اوپر ہونے والے نقصان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 2017 میں انہوں نے کیا بیان دیا کہ کون سی پارٹی الیکشن ہاری؟ ہریش راوت پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ دو -دو سیٹوں سے ہارکر اسمبلی الیکشن ہار گئے تھے۔
اتراکھنڈ اسمبلی انتخابات میں مسلم یونیورسٹی بڑا مسئلہ بن گئی تھی۔ کانگریس لیڈر ہریش راوت نے کہا تھا کہ بی جے پی لیڈر اور کانگریس لیڈر ان کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر انہوں نے ریاست میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے کوئی بیان دیا تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔
عقیل احمد نے کہا کہ مسلم یونیورسٹی کا مطالبہ ایک عام مطالبہ تھا لیکن انتخابات میں بی جے پی لیڈروں نے اسے ایشو بنا کر ووٹ پولرائز کیا۔ کانگریس اس مسئلہ کی وجہ سے الیکشن نہیں ہاری ہے۔ شکست کی ذمہ داری لینے سے بچنے کے لیے صرف بڑے لیڈر ہی الزام ان کے سر پر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ہریدوار لوک سبھا سیٹ سے پارٹی ٹکٹ مانگیں گے۔ پارٹی نے ٹکٹ نہ دیا تو آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے۔
حال ہی میں ختم ہونے والے اتراکھنڈ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 70 میں سے 47 سیٹیں جیتیں جب کہ کانگریس کو صرف 19 سیٹوں پر کامیابی ملی ۔