ڈاکٹرمحمدشاہد
(ڈپٹی ڈائریکٹر سرسیداکیڈمی)
سرسیدکی کوششیں تعلیمی ادارہ تک محدود نہ رہیں بلکہ انہوں نے انسانی اخلاق وکردارکی تربیت وتعمیرکوبھی ضروری سمجھا۔رسالہ تہذیب الاخلاق،کااجراکیا تاکہ مسلمانوں کی تہذیب اورفکروعمل میں تبدیلی لائی جائےاوران کی اصلاح کی جائے،اسی غرض سے زندگی کے آخری دور میں مذہبی مطالعہ پر کافی وقت اور سرمایہ خرچ کیا۔قرآن کی تفسیر لکھی اور عیسائی ناقدوں کاجواب دیا۔سر سید کابڑاکارنامہ تھاکہ انہوں نے دین ودنیا،تہذیب و مذہب کے فرق کودورکرنے کی کوشش کی اورمذہب کواساسی اہمیت دیتےہوئےاصلاح وتجدیدکو ضروری سمجھااوردوسری طرف اس کی اصلاح و تجدیدنیزتقلیدواجتہادکے مابین کشمکش کودورکرنےکےلیے کلامی اور فلسفیانہ مقالات علمی و تحقیقی بصیرت کے ساتھ لکھے۔
سرسیدکےعلمی،فکری،مذہبی تاریخی اور صحافتی مقالات مولانا اسماعیل پانی پتی نے 1965ءمیں تفہیم سرسید کابنیادی حوالہ بناکرمدون کیا۔ ان مقالات کو اولین اور معتبر ماخذات سے تقابلی مطالعہ کے بعد سرسید اکیڈمی نے پانی پتی کی دوجلد کو ایک جلد بناکر شائع کیا جواکیڈمی کی پہلی جلد ہےاسی طرح پانی پتی کی تیسری اور چوتھی اکیڈمی کی دوسری جلد ہے جو شائع ہو چکی ہے ۔پانچویں چھٹی تیسری،اور ساتویں آٹھویں جلد اکیڈمی کی چوتھی جلد ہے جو ا ن د نوں زیرطباعت ہے۔
ازقبل اشاعت پانی پتی کا مرتبہ مقالات قدیم نسخ ٹائپ میں تھاطباعت اورکتابت کی غلطیاںجابجاموجودتھیں۔ اکیڈمی نے اس کےلیے ایک جواں سال محقق ڈاکٹر محمدمختارعالم کو مرکوزتقابلی مطالعہ پرمامورکیا۔ انہوں نےبڑی ذمہ داری سےکتب احادیث اور قرآن کےتفسیری نسخوں سے تقابل کرکے آیات قرآنی کی تحقیق وجدیدشمارہ گذاری اور زبان و بیان کےاغلاط اورعربی وفارسی کی عبارات کےنادرست اندراج کودرست کیا ۔ ضرورت کےمطابق ان کتابوں کےحوالےبھی حاشیوں پر لکھ دئےگئے ہیں۔ ہم امیدکرتےکہ اس اشاعتی منصوبےکےذریعہ یقیناًسرسیدفہمی میں مدد ملے گی۔
نوٹ: مقالات سرسیدکی دوسری جلدکارسم اجراء ستمبر کے نصف عشرے میں ان شاء اللہ شیخ الجامعہ کے دست مبارک سےانجام پذیرہوگا۔