رامپور: (ایجنسی)
سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور رامپور سے رکن اسمبلی اعظم خاں نے سپریم کورٹ جوہر یونیورسٹی کو لے کر عرضی داخل کی ہے۔ اس عرضی میں اعظم خاںنے جوہر یونیورسٹی کی دو عمارتیں گرائے جانے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے یوپی حکومت کو ایسا کرنے سے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ اعظم خاں کو ضمانت دیتے وقت الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے لگائی گئی شرط کے مطابق، جوہر یونیورسٹی کی تقریباً 13 ہیکٹیئر زمین انتظامیہ نے قبضے میں لی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور رکن اسمبلی نے سپریم کورٹ میں اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ریاستی حکومت وہاں واقع بلڈنگ کو منہدم کرسکتی ہے۔ یوپی حکومت کو ایسا کرنے سے روکا جائے۔
دراصل الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر اعظم خاں کے ڈریم پروجیکٹ محمد علی جوہر یونیورسٹی کی زمین کو شترو جائیداد مانتے ہوئے ضلعی انتظامیہ نے قبضہ شروع کر دیا ہے۔ ضلع انتظامیہ کے مطابق، یونیورسٹی کے اندر 13.8 ہیکٹیئر شترو جائیداد کی زمین پر پلر (کھمبا) لگاکر تار سے حد بندی شروع کردی گئی ہے۔
اس سے قبل سماجوادی پارٹی کے لیڈر اعظم خاں سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ جمعہ کے روز ہی سیتا پور جیل سے رہا ہوئے تھے۔ ان کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے یوپی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو نے عدالت عظمیٰ سے کہا تھا کہ عمران خان ’زمین قبضہ کرنے والے‘ اور عادتاً مجرم‘ ہیں۔
حالانکہ سپریم کورٹ نے ان دلیلوں کو خارج کرتے ہوئے اعظم خاں کو عبوری ضمانت دیتے ہوئے جمعرات کو کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت اسے (عدالت کو) ملے خصوصی اختیارات کا استعمال کرنے کے لئے یہ ای مناسب معاملہ ہے۔