گیا:
بھگوان بود ھ کی تپو بھومی بودھ گیا سے حیران کن اور پریشان کرنے والی سنسنی خیز خبر آرہی ہے ۔ ایک لڑکی کے ساتھ مبینہ جنسی ریادتی اور چار دیگر لڑکیوں کے ساتھ انسانیت کو سرمشار کرنے والی حیوانیت اور درندگی کی خبر نے گیا ضلع انتظامیہ کو دنگ کردیا ہے ۔ بودھ گیا بالیکا گرہ میں نوادہ ضلع کے وارسلی گنج تھانہ حلقہ کی رہنے والی ایک لڑکی کے ساتھ وہیں کے ملازمین کے ریعہ کئی بار مبینہ جنسی زیادتی کی خبر سامنے آئی ہے ، اس خبرنے ضلع کے لوگوں کو چونکا دیا ہے ۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب نوادہ سول کورٹ کے حکم پر بچی کو بودھ گیا کے سکسینہ موڑ واقع بالیکا گرہ میں ذہنی طور پر معذوری کی حالت میں رکھا گیا تھا ۔ متاثرہ لڑکی نے الزام لگایا ہے کہ اسے ہر رات کو کھانا کے بعد دودھ میں نشیلی مادہ ملاکر پینے کے لیے دیا جا تا تھا ، جس کے بعد وہ بےہوش ہو جاتی تھی ۔ صبح ہوجانے کےبعد اس کے جسم میں درد اور کپڑے صحیح ڈھنگ سے نہیںہوتے تھے ۔
متاثرہ لڑکی نے جب اس کی شکایت بالیکا گرہ کے سپرنٹنڈنٹ سے کی تو اسے ڈانٹ پھٹکار کر دھمکی دی گئی کہ وہ کسی بھی باہری شخص کو اس کی جانکاری نہ دے۔ حد تو تب ہو گئی جب بودھ گیا بالیکا گرہ کی دیگر چار لڑکیوں کے ساتھ بھی حیوانیت اور درندگی کی بات روشنی میں آئی۔
اس واقعہ کے بعد ایک بار پھر بہار میں بالیکا گرہ میں رہنےوالی لڑکیوں کی حفاظت اور ان کی عصمت پر سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ہے ۔ اس واقعہ کی سنگینی کے مدنظر ضلع سے لے کر راجدھانی پٹنہ تک انتظامیہ محکمے میںہلچل مچ گئی ہے ۔
واضح رہے کہ بہار میں تین سال پہلے 2018 میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس کی رپورٹ میںپہلی بار ریاست کے کسی بالیکا گرہ میں نابالغ لڑکیوں کے ساتھ درندگی کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ تب مظفر پور کے بالیکا گرہ میں جنسی زیادتی کی بات سامنے آئی تھی ۔ معاملے کی جانچ سی بی آئی کو دی گئی تھی ۔ اس میں 21 ملزم بنائے گئے جن میں 10 خواتین ہیں جو لڑکیوں کی حالت زار کو چھپاتی تھیں۔