نئی دہلی :(ایجنسی)
گیان واپی مسجد اور تاج محل کو لے کر چل رہے تمام تنازعات کے درمیان کانگریس کے سینئر لیڈر پرمود کرشنم نے بڑا بیان دیا ہے۔ پرمود کرشنم نے کہا ہے کہ اگر تاج محل اور قطب مینار پر کوئی مسئلہ ہے تو وہ معاملہ حکومت ہند کے ماتحت ہے کیونکہ یہ کسی مذہب کے ہاتھ میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہند تاج محل اور قطب مینار کو ہندوؤں کو سونپ دے اور یہ معاملہ حکومت ہند کا ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ قوم اور ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔
گیان واپی مسجد تنازع اور تاج محل کے 22 بند کمروں کو کھولنے پر عدالتوں میں جاری تنازع کے درمیان پہلی بار کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے اس معاملے میں اپنی خاموشی توڑی ہے۔
پرمود کرشنم، جو کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کے سیاسی مشیر کے طور پر جانے جاتے ہیں، نے ان تنازعات کے بارے میں کہا ہے کہ جہاں تک تاریخ کا تعلق ہے، ثبوت کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مضمون ہندوستان کے جذبات سے متعلق ہیں لیکن عدالت میں زیر سماعت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان جذبات کا ملک ہے لیکن یہاں کے آئینی نظام کی وجہ سے سب کو عدلیہ کے احکامات کی تعمیل کرنی چاہئے۔
اس دوران ہریانہ سے کانگریس کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ دپیندر ہڈا بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔
قطب مینار پر تنازع
آپ کو بتاتے چلیں کہ گزشتہ دنوں دہلی میں واقع قطب مینار کو وشنو استمبھ قرار دینے کا مطالبہ زور و شور سے اٹھایا گیا تھا اور چند روز قبل ایک ہندو تنظیم کے کارکنوں نے قطب مینار کے باہر ہنومان چالیسیا کا پاٹھ کیا تھا، جس کے بعد دہلی پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا تھا۔
کانگریس سے سوال
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پرمود کرشنم کا یہ موقف کانگریس کا موقف ہے کیونکہ پرمود کرشنم اتر پردیش کانگریس کا بڑا چہرہ ہیں، تو کیا پارٹی ان کے بیان کی تردید کرے گی یا اس پر کوئی وضاحت دے گی۔ ٹویٹر پر بہت سے لوگوں نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سے بھی پوچھا ہے کہ کیا یہ کانگریس کا موقف ہے؟
یقیناً پرمود کرشنم کے اس بیان کے بعد کانگریس کے سامنے کافی پریشانی کھڑی ہو سکتی ہے۔
بتادیں کہ گیان واپی مسجد میں سروے کے دوران ہندو کی جانب سے شیولنگ ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے، جسے مسلم فریق نے فوارہ قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے بھی لوگوں میں زبردست بحثیں جاری ہیں۔