وزیراعظم مودی نے پہلے مرحلہ کی پولنگ کے بعد ابنا ٹون بدلا اور مسلمان نشانے پر آگئے ۔ان کو درانداز، زیادہ بچے پیدا کرنے والا بتایا۔کانگریس کو نشانہ بنایا اور ہندؤوں کو ڈرایا کہ ہماری ماں بہنوں کا منگل سوتر تک نہیں بچے گا وہ مسلمانوں میں بانٹ دے گی
پی ایم مودی کے بیان کی گونج بین اقوامی میڈیا میں سنائی دی امریکہ کے معروف اخبار نیویارک ٹائمز نے 23 اپریل کو اس پر ایک رپورٹ شائع کی۔ ویب سائٹ نے جس سرخی کے ساتھ رپورٹ شائع کی وہ یہ ہے – مودی نے ہندوستان کے مسلمانوں کو ‘درانداز’ کیوں کہا؟ کیونکہ وہ یہ کر سکتے تھے۔
نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ اپنی طاقت کو محفوظ سمجھتے ہوئے پی ایم مودی اقتصادی اور سفارتی سطح پر ملک کی ترقی کے لیے خود کو عالمی رہنما کے طور پر پیش کر رہے تھے۔ ایسا کر کے وہ خود کو پارٹی کے مروجہ تفرقہ انگیز رویہ سے دور رکھے ہوئے تھے۔
اس طرح کے معاملات پر وہ خاموش رہے۔ دریں اثنا، بنیاد پرست گروہ غیر ہندو کمیونٹی کو نشانہ بنا رہے تھے اور ان کی اپنی پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ میں نسلی اور نفرت انگیز تقریر کا استعمال کر رہے تھے۔
طویل عرصے تک، وہ اس بات کو یقینی بنا سکتے تھے کہ وہ ملک کے اندر ہونے والے واقعات سے دوری بنائیں اور بیرون ملک بھی اپنی ساکھ کو برقرار رکھیں لیکن پھر اتوار کی شام ایک انتخابی تقریر میں انہوں نے مبینہ طور پر مسلمانوں کو ‘درانداز’ کہا جن کے ‘بہت زیادہ بچے’ ہیں۔ ان کی یہ تقریر ایک بڑا تنازعہ بن گئی۔
ویب سائٹ لکھتی ہے کہ ملک کے اندر ریگولیٹری ادارے بی جے پی کی خواہشات کے مطابق کام کر رہے ہیں اور بیرون ملک بھارت کے اتحادی مودی کی طرف آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں کیونکہ وہ چین سے نمٹنے کے لیے بھارت کو اہم سمجھتے ہیں۔
یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس کے ساؤتھ ایشیا پروگرام کے ڈینیئل مارکی کا کہنا ہے کہ ’’مودی ایک طویل تجربہ رکھنے والے منجھے ہوئے لیڈر ہیں، اگر انہیں یقین ہوتا کہ وہ بچ نہیں سکیں گے تو وہ اس طرح کے تبصرے کبھی نہ کرتے‘‘۔
تاہم، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مودی کی تنقید امریکی سیاست دانوں پر الٹا اثر ڈال سکتی ہے جو "امریکہ میں رہنے والی ہندوستانی کمیونٹی کا غصہ برداشت نہیں کرنا چاہیں گے۔”
نیویارک ٹائمز لکھتا ہے کہ 1925 میں بننے والی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا مشن ہندوستان کو ایک ہندو راشٹر بنانا تھا۔ سیاست میں آنے سے پہلے مودی ایک دہائی تک اس سنگھ کا حصہ تھے۔ یہ تنظیم تقسیم کے وقت ہندوستان کی دو قوموں کے قیام کی رضامندی کو غداری سمجھتی ہے۔