احمد آباد : (ایجنسی)
احمد آباد سڑکوں پر فروخت ہونے والی نان ویج اشیاء پر پابندی لگانے والا تازہ ترین شہر بن گیا ہے۔ احمد آباد میونسپل کارپوریشن کے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق عوامی سڑکوں اور اسکولوں، کالجوں اور مذہبی مقامات کے 100 میٹر کے اندر نان ویج فروخت کرنے والے اسٹالوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ احمد آباد میونسپل کارپوریشن کی ٹاؤن پلاننگ کمیٹی کے چیئرمین دیوانگ دانی نے کہا کہ یہ حکم 16 نومبر سے نافذ العمل ہے۔
اگست 2014 میںگجرات کے بھاو نگر ضلع کا پالیتانا شہر خود کو سبزی خور قرار دینے والا دنیا کا پہلا شہر بن گیا، جب جینوں کی عبادت گاہ پالیتانہ میں گوشت کی فروخت اور گوشت کھانے کے لیے جانوروں کو ذبح کرنے کو غیر قانونی اور قابل سزا قرار دیا گیاتھا۔
لیکن سات سال بعد بھی گجرات میں گوشت پر پابندی کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ ریاست میں نان ویج کھانے کی اشیا ءکی فروخت پر پابندی کے احکامات کا سلسلہ گزشتہ ہفتے راجکوٹ میں شروع ہوا، جب عوامی طور پر نان ویج اشیاء تیار کرنے اور انہیں نمائش کرنے پر روک لگایا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق راجکوٹ میونسپل کارپوریشن کے عملے نے راجکوٹ کے پھولچھاب چوک، لمبڈا چوک اور شاستری میدان میں نان ویج فوڈ اسٹالز کو ہٹا دیا ہے۔
دو دن بعد، وڈودرا میونسپل کارپوریشن (وی ایم سی)کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ہتیندر پٹیل نے بلدیہ ادارہ کو زبانی ہدایات جاری کیں کہ اگر اسٹال مالکان اپنی نان ویج کھانے کی اشیاء کو صحیح طریقے سے ڈھانپ نہیں پاتے ہیں تو 15 دنوں کے اندر سڑک کے کنارے ایسے تمام اسٹالوں کو ہٹا دیں۔ اب اس میں جوناگڑھ اور احمد آباد کا نام بھی شامل ہو گیا ہے۔
حکم کے پیچھے منطق کا بھرمار
گزشتہ چند دنوں کے اندر گجرات کے چار شہروں میں سڑکوں پر نان ویج بیچنے والے اسٹالز کو خالی کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ جہاں ریاست کے وزیر اعلیٰ ان احکامات کو ویج-نان ویج سے آگے دیکھنے کی بات کر رہے ہیں وہیں متعلقہ شہر کے نمائندے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور سڑک سے تجاوزات ہٹانے جیسے دلائل دے رہے ہیں۔
اے این آئی کے مطابق وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل نے آنند میں کہا کہ پچھلے 2 دنوں سے کھانے پینے کے اسٹالز کے بارے میں بحث چل رہی ہے۔ میں یہ واضح کر دوں کہ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی سبزی کھا رہا ہے یا نان ویج، لیکن یہ لوگوں کی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہونا چاہیے۔ اگر یہ فوڈ اسٹالز ٹریفک کو متاثر کرے گا تو میونسپل کارپوریشن کو ان کے خلاف کارروائی کا حق ہے۔
جبکہ دوسری طرف راجکوٹ کے میئر پردیپ داؤ نے کہا ہے کہ ’’ہم صرف اہم سڑکوں سے تجاوزات ہٹا رہے ہیں۔ وہ پریشانی پیدا کرتے ہیں، ٹریفک جام کرتے ہیں اور ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔‘‘
دی ویک کے مطابق وڈودرا میونسپل کارپوریشن کے صدر ہتیندر پٹیل نے بتایا کہ انہیں متعدد درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ نان ویج کھانے کی تیاری اور فروخت سے مذہبی جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نان ویج کھانے کو ڈھانپ کر رکھنا چاہیے، کیونکہ اس سے صحت کے مسائل پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
دلائل کے اس لحاف میں زمینوں پر قبضہ کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔ دی ویک کے مطابق، راجکوٹ اور وڈودرا میونسپل کارپوریشن کے اس اقدام کو ریاست کے ریونیو اور وزیر قانون راجندر ترویدی کی حمایت حاصل ہے۔ وزیر نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور الزام لگایا کہ اسٹریٹ فوڈ فروش زمین پر قبضہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ان نان ویج اسٹالز سے اٹھنے والا دھواں اور بدبو راہگیروں کی صحت کے لیے خطرہ ہے۔