بیرون ملک یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتوں پر حملے بڑھ رہے ہیں، گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ ہو رہی ہے، وغیرہ۔ عام طور پر واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔ جب سے نریندر مودی وزیر اعظم بنے ہیں جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ مودی کی تصویر بیرون ملک ایک آمر کی بنائی جا رہی ہے۔ ایسا لگتاہے کچھ قصور خود وزیر اعظم مودی کا ہے اور کچھ ان کے حامیوں کا۔
مودی کا قصور یہ ہے کہ جب بھی مسلمانوں کو ان کے حامیوں اور سنگھ کے نظریے سے متاثر لوگوں کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو وہ خاموش رہتے ہیں۔مہاراشٹر حکومت بین مذہبی شادی کرنے والوں کی تحقیقات کرے گی۔ حکومتوں کو عام لوگوں کے ذاتی تعلقات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم خاموش ہیں، جس طرح وزیر داخلہ کے بنگلہ دیشی دراندازوں کو دیمک کہنے پر خاموش تھے۔
اب ‘بے شرم رنگ’ پر شاہ رخ خان کے خلاف مہم پر خاموش ہیں۔ بیرون ملک وزیر اعظم مودی کی شبیہ خراب ہونے کی اور بھی وجوہات ہیںمودی حکومت پر تنقید کے بعد صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں۔ ہندوستان تب ہی وشو گرو بن سکے گا جب مودی یہ واضح کریں کہ وہ ایک ایسا ہندوستان بنا رہے ہیں جس میں ہر شہری کے جمہوری حقوق مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
تحریر:تولین سنگھ
(انڈین ایکسپریس میں شائع مضمون کا اختصار)
(یہ مضمون نگار کے ذاتی خیالات ہیں)