نئی دہلی :(ایجنسی)
دیش دروہ قانون (غداری قانون)پر مرکزی حکومت کا موقف بدل رہا ہے۔ پہلے وہ اس قانون کو ہٹانے کی حمایت کرتی رہی ہیں لیکن اب وہ اس کا نہ صرف دفاع کر رہی ہے بلکہ اس پر نظر ثانی کی بات کر رہی ہے۔ جب چیف جسٹس این وی رمن کی بنچ نے اسے پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے پاس بھیجنے کو کہا تو حکومت نے بھی اس کی مخالفت کی اور درخواست کی کہ جب تک حکومت اس معاملے کی تحقیقات نہیں کرتی تب تک وہ غداری کا مقدمہ نہ اٹھائے۔ مرکزی حکومت نے ایک حلف نامہ میں کہا کہ اس نے دفعہ 124A آئی پی سی (غداری) کی دفعات کی دوبارہ جانچ اور دوبارہ جانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دو دن پہلے ہفتے کے روز، حکومت نے سپریم کورٹ میں بغاوت سے متعلق تعزیری قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے 1962 کے فیصلے کی آئینی بنچ نے اس کی صداقت کو برقرار رکھا ہے۔ اب اسے کسی اور بڑے بنچ کو بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مرکز نے کہا تھا کہ اس کے غلط استعمال کی مثالیں اس پر نظر ثانی کا جواز نہیں بن سکتیں۔