نئی دہلی :(ایجنسی)
میوات کے نوح میں اتوار کو بہت سے لوگ تلواریں اور بندوقیں لے کر ہندو مہاپنچایت پہنچے۔ تاہم ضلع انتظامیہ نے اجازت دیتے ہوئے شرائط عائد کی تھیں کہ کوئی بھی شخص اسلحہ نہیں لائے گا اور نہ ہی نفرت انگیز تقاریر ہوںگی۔ لیکن منچ سے ایک مخصوص کمیونٹی کو دھمکیاں دی گئیں۔ منچ سے ہریانہ حکومت کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ گائے کی اسمگلنگ کے مقدمات کی سماعت کے لیے ایک خصوصی فاسٹ ٹریک عدالت تشکیل دے۔ ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔ سوہنا سے بی جے پی ایم ایل اے سنجے سنگھ اس مشتعل مہاپنچایت میں موجود تھے۔ اس ’ہندو مہاپنچایت‘ کا اہتمام وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل اور گئو رکشا دل کے اراکین نے کیا تھا۔ اس میں ریاستی حکومت سے اپیل کی گئی کہ میوات میں گائے کی اسمگلنگ اور ذبیحہ کی لعنت کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے گائے کی اسمگلنگ اور ذبیحہ میں ملوث افراد کی جائیدادوں کی قرق اور نیلامی کا بھی مطالبہ کیا۔
ستیہ ہندی ڈاٹ کام کے مطابق فیروز پور جھرکہ کے کانگریس ایم ایل اے میمن خان کے ’گئو رکشکوں‘ (گائے کے محافظوں) کے خلاف مبینہ ریمارکس کے جواب میں ’مہاپنچایت‘ بلائی گئی تھی۔ سوہنا کے بی جے پی ایم ایل اے سنجے سنگھ کو سونپے گئے میمورنڈم میں ’مہاپنچایت‘نے گئو رکشکوں کے خلاف درج تمام ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مویشیوں کے اسمگلروں کے ساتھ سختی سے نمٹا جانا چاہیے، تقریر میں کہا گیا۔ تمام اسمگلروں کے خلاف خصوصی فاسٹ ٹریک عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور انہیں سزا دی جائے۔ گائے کے ذبیحہ کے ذریعہ ان کی تمام جائیدادوں کی نیلامی کی جانی چاہئے اور ‘گئوشالوں، اور ‘گئو رکشکوں‘ میں رقم تقسیم کی جانی چاہئے۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہاپنچایت میں کچھ لوگ تلواریں اور بندوقیں لے کر آئے تھے۔ ایک مخصوص کمیونٹی کو اسٹیج سے خبردار کیا گیا۔
جب اس سلسلے میں پوچھا گیا تو نوح کے ڈپٹی کمشنر اجے کمار نےبتایا کہ انہوں نے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ شرائط کے ساتھ اتوار کی دوپہر کو پنچایت منعقد کرنے کی اجازت دی تھی۔ ایک شرط یہ تھی کہ کسی کو ہتھیار لے کر آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے خلاف مناسب کارروائی کر رہے ہیں۔ نوح پولیس نے اس حوالے سے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔