ترواننت پورم:(ایجنسی)
کیرالہ کے سابق کانگریس لیڈر پی سی جارج کا کہنا ہے کہ ریاست میں مسلمانوں کے ریستورانوں میں ملنے والی ڈرنکس میں نامرد بنانے والی دوا ہوتی ہے ۔ انہوں نے مسلمانوں کے کاروبار کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے ۔ حالانکہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب جارج اپنے بیانات کے سبب تنازع میں پڑے ہیں۔ ان کے خلاف لیڈروں نے پولیس سے معاملہ درج کرنے اور گرفتار کرنے کی مانگ کی ہے ۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق جمعہ کو ہندو مہا سمیلن میں جارج نے کہا کہ مسلمانوں کے زیر انتظام ریستورانوں میں جانے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسا قطرہ استعمال کرتا ہے جو نامردی کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کر رہے ہیں کہ خواتین اور مردوں کی نس بندی کر کے ملک پر قبضہ کر لیا جائے گا۔ اس دوران انہوں نے پرانے الزام کو بھی دہرایا کہ مسلمان کھانے میں تین بار تھوکتے ہیں۔
لائیو ہندوستان کے مطابق جارج نے کہا کہ مسلمان دیگر کمیونٹیز سے پیسے حاصل کرنے کے لیے غیر مسلم علاقوں میں کاروبار شروع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تجارت کا بائیکاٹ کیا جائے۔
کیرالہ کے رہنما نے کہا کہ ہندو اور عیسائی خواتین زیادہ بچے پیدا کرنے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘مسلم خواتین یہ کام بہت سنجیدگی سے کرتی ہیں۔ میں انہیں مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ وہ اس ہندو قوم پر قبضہ کرنے کے ہدف کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ہندو اور عیسائی دونوں خواتین کو کم از کم چار بچے پیدا کرنے چاہئیں۔ میں جب بھی شادیوں میں جاتا ہوں تو ہمیشہ جوڑوں کے سامنے یہی مطالبہ رکھتا ہوں۔ ان میں سے کچھ نے خوشی سے میری تجویز سے اتفاق کیا۔
جارج نے کہا کہ وہ ہمیشہ ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا، ‘ہندو نہیں جانتے کہ کیسے جواب دیں۔ وہ خوف کے مارے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
جارج کے متنازع بیانات کے باعث سیاسی رہنماؤں میں احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے رہنما پی کے فیروز نے پولیس سے شکایت کی ہے۔ انہوں نے جارج کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جارج کے بیان کے خلاف کانگریس قائدین شفیع پرمبیل اور وی ٹی بلرام بھی احتجاج میں سامنے آئے ہیں۔ بلرام نے کہا کہ پولیس کو اس کے خلاف مقدمہ درج کرکے جیل کے پیچھے ڈالنا چاہیے۔