نئی دہلی : (ایجنسی)
کیا دہلی- یوپی غازی پوربارڈر پر تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے کسان اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئے ؟ کیا کسان تحریک کمزور ہو گئی ہے؟ جب ہم نے یہ سوال بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو شک ہے کہ کسان خالی ہاتھ لوٹ گئے ہیں، وہ غازی پور بارڈر پر آکر دیکھیں۔ تین زرعی قوانین کو معاف کیے بغیر کسان واپس نہیں جائیں گے۔
راکیش ٹکیت نے یوپی-غازی پوربارڈر سے رکاوٹیں ہٹانے کے بارے میں دی کوئنٹ سے بات کی۔ انہوں نے کہاکہ سڑکوں کو کسانوں نے نہیں پولیس نے بند کیا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ پولیس نے کس کے کہنے پر اسے بند کیا ہے۔ یہ پولیس کی نہیں مودی سرکار کی بیریکیڈ ہے۔ مودی سرکار نے بیریکیڈ لگارکھی ہے۔ آج ہم بیریکیڈ پر لکھیں گے کہ یہ مودی سرکار کی بیریکیڈ ہیں۔
بتا دیں کہ جمعرات کو سپریم کورٹ میں روڈ بلاک کو لے کر نوئیڈا کے ایک شہری کی عرضی پر سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے کہاکہ کسانوں کو احتجاج کرنے کا حق ہے، لیکن اس کے لیے سڑکوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ کے اس تبصرے کے بعد یوپی گیٹ پر اچانک ہنگامہ شر وع ہوگیا۔ کچھ میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں نے ٹویٹ کیا کہ غازی پور میں کسان اپنے خیمے اکھاڑ رہے ہیں۔ دریں اثنا، بھارتیہ کسان یونین نے غازی پور بارڈر کو خالی کرنے کے معاملے کو افواہ قرار دیا۔
اس کے بعد ’دی کوئنٹ‘ بھی غازی پور بارڈرپر پہنچے اور راکیش ٹکیت سے بات کی۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہم بیریکیڈ پر لکھ رہے ہیں کہ اس سڑک کو دہلی پولیس نے بند کر دیا ہے۔ مودی سرکار نے بند کر دیا۔ راکیش ٹکیت نے ایک بار پھر کہا کہ جب تک بھارتی حکومتنہیں مانگی تو تحریک جاری رکھیں گے ۔