چنڈی گڑھ :(ایجنسی)
زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی 25 کسان تنظیموں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پنجاب کے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیں گی۔ یہ کسانوں کی تنظیمیں سنیکتکسان مورچہ میں شامل ہیں۔ سنیکتکسان مورچہ نے کسان تحریک کی قیادت کی تھی۔ امکان ہے کہ کسانوں کی یہ تنظیمیں عام آدمی پارٹی کے ساتھ گٹھ بندھن کر سکتی ہیں۔
کسان تنظیموں کے انتخابات میں حصہ لینے کا یہ فیصلہ جمعہ کو لدھیانہ میں منعقدہ ایک اہم میٹنگ میں لیا گیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ کسان تحریک میں پنجاب کی 32 کسان تنظیمیں تھیں۔ ان میں سے 7 تنظیموں نے انتخابات سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 25 تنظیموں نے کہا ہے کہ وہ انتخابی سیاست میں حصہ لیں گی۔
کسانوں کی جن تنظیموں نے انتخابی سیاست سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے ان میں کسان سنگھرش کمیٹی، جے کسان آندولن، دوآبہ سنگھرش کمیٹی وغیرہ شامل ہیں۔امکان کے مطابق اگر کسان تنظیمیں عام آدمی پارٹی کے ساتھ اتحاد کرتی ہیں تو کانگریس، اکالی دل اور بی جے پی کی مشکلات بڑھیں گی۔ کسان تنظیموں کا پنجاب کی سیاست میں کافی اثر و رسوخ ہے، گزشتہ ایک سال سے کسانوں کی تحریک کی وجہ سے پنجاب کا سیاسی ماحول کافی گرم ہے۔ کسانوں کی ناراضگی کے خوف سے شرومنی اکالی دل نے بی جے پی سے اپنا اتحاد توڑ لیا اور بی جے پی کو بھی زرعی قانون کے معاملے پر پیچھے ہٹنا پڑا۔
پنجاب کی سیاست میں کسانوں کے کردار کو دیکھتے ہوئے کانگریس کی کوشش ہے کہ اسے کسان تنظیموں کو حمایت ملتی رہے لیکن اگر کسانوں کی تنظیمیں جو سیاست میں آتی ہیں وہ عام آدمی پارٹی کے ساتھ جاتی ہیں تو کانگریس کے چیلنجز بڑھ جائیں گے۔ کانگریس پہلے ہی اپنے گھر کی لڑائیوں سے دوچار ہے۔
بتا دیں کہ کسان لیڈر گرنام سنگھ چڈھونی نے کچھ دن پہلے اپنی سیاسی پارٹی کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان کی پارٹی پورے پنجاب میں الیکشن لڑے گی۔ کسان لیڈر بلبیر سنگھ راجیوال کے بارے میں یہ بھی چرچا ہے کہ وہ عام آدمی پارٹی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا چہرہ ہو سکتے ہیں۔ وہیں مغربی اتر پردیش سے آنے والے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے صاف کہہ دیا ہے کہ وہ انتخابی سیاست میں حصہ نہیں لیں گے۔