نئی دہلی: (ایجنسی)
وزیر اعظم نریندر مودی نے پرکاش پرو کے دن تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کردیا ہے۔ وہیں اس درمیان کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا بیان آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وزیر اعظم قانون کو واپس لے لیں گے۔ مشن یوپی چلتا رہے گا۔ 22 نومبر کو لکھنؤ میں پنچایت ہوگی۔ ٹکیت نے کہا کہ ہمارے خلاف کارٹون بنائے گئے ، موالی کہا گیا ،یہ ساری چیزیں پنچایت میں رکھیں گے ۔
حکومت کسانوں سے بات کرے، اسی سے حل نکلے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا دھرنا کسی سیاسی جماعت کے کہنے پر نہیں چلے گا اور نہ ہی ختم ہوگا۔ ایم ایس پی کی ضمانت بھی ایک مسئلہ ہے۔ آج سنیکت مورچہ کی میٹنگ میں فیصلہ ہوگا کہ کیا کرنا ہے؟ بتادیں کہ آئندہ اسمبلی انتخابات کے مدنظر راکیش ٹکیت نے مشن یوپی کاذکر کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کوئی بھی سرکار اگر غلط کام کرے گی تو اس کے خلاف تحریک چلے گی۔ ہم عوام کواپنے مسائل بتائیں گے ۔ ہم عوام کے درمیان جائیں گے اوربات چیت کریں گے ۔
اہم بات یہ ہے کہ نریندر مودی حکومت نے زراعت کے تین متنازع قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ خود وزیر اعظم نریندر مودی نے گرو نانک کے جنم دن کے موقع پر پرکاش پرو کے موقع پر قوم کے نام ایک پیغام میں اس کا اعلان کیا۔ ان قوانین کو پہلی بار جون 2020 میں ایک آرڈیننس کے طور پر نافذ کیا گیا تھا۔ پنجاب میں تب ہی اس آرڈیننس کی مخالفت شروع ہو گئی تھی۔
اس کے بعد ستمبر کے مانسون اجلاس میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس بل کو پاس کیا گیا۔ کسانوں کا احتجاج شدت اختیار کر گیا۔ تاہم اس کے باوجود حکومت اسے صدر کے پاس لے گئی اور ان کے دستخط سے یہ بل قانون بن گیا۔ تب سے پنجاب-ہریانہ سے شروع ہونے والی کسانوں کی تحریک 26 نومبر تک دہلی کی سرحد تک پہنچ گئی اور آج تک کئی جگہوں پر کسان موجود ہیں اور اس تحریک نے ایک بڑا روپ اختیار کر لیا ہے۔
سنیکت کسان مورچہ کا زرعی قوانین واپسی کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال
وزیر اعظم نریندر مودی کے زرعی قوانین کی واپسی کے اعلان کرنے کے بعد آج سنیکت کسان مورچہ کے عہدیداران کا اجلاس جاری ہے۔ اجلاس کے دوران آگے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے، نیز کسانوں کے مزید مسائل پر کیا رخ اختیار کیا جائے، اس پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔