اسرائیلی فوج نے منگل کے روز کہا ہے کہ اس نے مصر کے ساتھ سرحد پر جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کراسنگ کے فلسطینی کنارے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ یہ کراسنگ غزہ کی پٹی میں امداد کی منتقلی اور جنگ میں زخمی ہونے والے افراد کو نکالنے کے لیے ایک انتہائی اہم راستہ ہے۔
غزہ کے باشندوں کے لیے اس کا کیا مطلب ہے؟
سات ماہ قبل جنگ کے آغازکے بعد سے رفح کراسنگ پٹی کی واحد کراسنگ جسے اسرائیل نہیں چلاتا اوراسے بیرونی دنیا اور غزہ کے 2.3 ملین لوگوں کے درمیان اہم لائف لائن کا درجہ حاصل رہا ہے، کیونکہ اس سے انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دی گئی تھی اور صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کے خاتمے کے بعد مریضوں اور جنگ کےزخمیوں کو اسی کراسنگ سے بیرون ملک منتقل علاج کے لیے منتقل کیا جاتا رہا ہے۔
ایک ہیومینیٹرین ذرائع نے رائیٹرز کو بتایا کہ کراسنگ سے امداد کا بہاؤ رک گیا ہے۔
غزہ کی پٹی کراسنگ اتھارٹی کے ترجمان ہشام عدوان نے کہا کہ "اسرائیلی قابض فوج رفح کراسنگ کو بند کرنے کے بعد پٹی کے رہائشیوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کی تیاری کررہی ہے۔ رفح کراسنگ کی بندش کینسر جیسے موذی مرض کا شکار افراد کی بیرون ملک منتقلی میں ایک بڑی مشکل پیدا کررہی ہے کیونکہ ادھر صحت کا نظام پہلے ہی بری طرح تباہ ہوچکا ہے۔ اس بندش کی شدید الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ کاریم شالوم کراسنگ جو جنوب میں واحد دوسری کراسنگ پوائنٹ ہے اور جس کے ذریعے غزہ تک سب سے زیادہ امداد حال ہی میں پہنچائی گئی ہے کو بھی حماس کے راکٹ حملے میں چار اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کے ترجمان جینز لایرکے نے کہا کہ رفح کراسنگ کی بندش کی وجہ سے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے دو اہم شریانیں بند ہو گئی ہیں اور پٹی کے اندر بہت کم ذخیرہ ہے۔
ادھر فلسطینی پناہ گزینوں کی ذمہ دار ایجنسی "اونروا” نے”ایکس” پلیٹ فارم پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ "اگر سپلائی لائنیں منقطع ہو گئیں تو خاص طور پر شمالی غزہ کی پٹی میں بھوک کی تباہ کن صورت حال پیداہوسکتی ہے”۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے شمالی غزہ کی پٹی میں "بڑے پیمانے پر قحط” پھیلنے سے خبردار کیا۔