نئی دہلی :(ایجنسی)
دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر رتن لال برے پھنس گئے ہیں۔ ان کے خلاف دہلی پولیس نے کیس درج کیا ہے ۔ پروفیسر رتن لال نے ایک دن پہلے سوشل میڈیا پر گیان واپی معاملے میں شیولنگ ملنے پر قابل اعتراض پوسٹ کیا تھا ۔
ڈاکٹر رتن لال تاریخ کے پروفیسر ہیں۔ انہوں نے پی ایم نریندر مودی کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں اے کے 56 کے لائسنس دینے کی بھی مانگ کی تھی ۔
ڈاکٹر رتن لال کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی شکایت درج کرائی گئی ہے۔ شمالی ضلع کے ڈی سی پی ساگر سنگھ کالسی نے کہا کہ ڈاکٹر رتن لال ڈی یو کے ہندو کالج میں پروفیسر ہیں۔ ان کے خلاف گزشتہ رات ایف بی پر ایک دانستہ اور بدنیتی پر مبنی پوسٹ کے حوالے سے شکایت موصول ہوئی تھی۔ الزام ہے کہ انہوں نے مذہبی جذبات کی توہین کی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ شمالی ضلع کی سائبر پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 153A/295A کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
آج تک کے ساتھ بات چیت میں پروفیسر رتن لال نے کہا، ‘میں تاریخ کا طالب علم ہوں اور تاریخ کا طالب علم اپنی مرضی سے چلتا ہے۔ اگر آدھا گلاس پانی ہو تو آدھا بھرا اور آدھا خالی کہہ سکتے ہیں۔ جس شیولنگ کی بات کی جا رہی ہے وہ ٹوٹا ہوا نہیں لگتا، کاٹا ہوا نظر آ رہا ہے۔