نئی دہلی :(ایجنسی)
دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے بدھ کو استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر رام ناتھ کووند کو سونپ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بیجل نے استعفیٰ کے پیچھے ذاتی وجوہات بتائی ہیں۔
بتادیں کہ لیفٹیننٹ گورنر کے طور پر ان کی مدت ملازمت کے 5 سال 31 دسمبر 2021 کو پوری ہو گئی تھی۔ تاہم دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کی مدت کار طے نہیں ہے۔
دہلی کی کیجریوال حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کے درمیان کئی معاملات پر ٹکراؤ کی باتیں منظر عام پر آتی رہی ہیں۔
دراصل بیجل نے ایک سال پہلے دہلی حکومت کی 1000 بسوں کی خریداری کے عمل کی جانچ کے لیے تین اراکین کی ایک کمیٹی بنائی تھی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اس معاملے میں سی بی آئی تحقیقات کی مسلسل اپیل کر رہی تھی۔
لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے تشکیل کردہ پینل میں ایک ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر، ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل سکریٹری اور دہلی حکومت کے ٹرانسپورٹ کمشنر شامل تھے۔ اس معاملے پر ان کی کیجریوال حکومت سے بھی کافی تکرار ہوئی تھی۔
اس سے قبل محکمہ صحت سے متعلق معاملے پر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کے درمیان رسہ کشی ہوئی تھی۔ وزیر ستیندر جین کے بجائے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے خود ایل جی انل بیجل کو خط لکھ کر سرکاری اسپتالوں میں عملے کی کمی کو پورا کرنے کی اپیل کی تھی۔
اس خط میں کیجریوال نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ ایل جی کے کہنے پر کئی افسران صحت کے معاملات سے متعلق فائلوں کو چھپا رہے ہیں یا کسی وزیر کو دینے سے انکار کر رہے ہیں۔ پریشان ہوکر سی ایم کیجریوال نے مطالبہ کیا کہ اب ایل جی کو خود اسپتالوں میں خالی آسامیوں کو جلد از جلد پُر کرنا چاہیے۔
محکمہ قانون سے متعلق معاملہ بھی سامنے آیا تھا۔ اس کے بعد لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کو نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے لکھا اور ان پر فائل اور فیصلہ چھپانے کا الزام لگایا۔ ڈپٹی سی ایم کے سرکاری نوٹ میں لکھا گیا ہے کہ دہلی حکومت کے لیے اسٹینڈنگ کونسل اور ایڈیشنل اسٹینڈنگ کونسل کی تقرریوں کے لیے ان کی رائے نہیں لی گئی۔
سسودیا نے الزام لگایا کہ ایل جی کے حکم کی وجہ سے عہدیدار فائل نہیں دکھا رہے ہیں۔ اس کے بعد سسودیا نے محکمہ قانون میں وزیر ہونے کے ناطے دوبارہ ایل جی سے تبصرے کے لیے فائل مانگی تھی۔