مکہ معظمہ: (ایجنسی)
مکہ کی عظیم الشان مسجد کے سابق امام، عادل الکلبانی، ریاض سیزن 2021 کے ایک حصے کے طور پر جنگی کھیل کے ایک پروموشنل ویڈیو کلپ میں نظر آئے۔ 62 سالہ الکلبانی فوجی وردی میں ملبوس جنگ کی قیادت کرتے ہوئے نظر آئے۔
الکلبانی سیاہ فام برادری سے تعلق رکھنے والے مقدس ترین مسجد کے پہلے امام تھے۔ 2008 میں، انہیں شاہ عبداللہ نے مسجد میں نماز تراویح کی امامت کے لیے منتخب کیا۔ وہ موسیقی، شیعیت اور سلفیت کے بارے میں اپنے خیالات کی وجہ سے تنازعات کا مرکز رہے ہیں۔
’کمبیٹ فیلڈ‘ ایونٹ کی پروموشنل ویڈیو سعودی عرب کی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ترکی الشیخ نے ٹوئٹر پر شیئر کی۔ اسی کو انہوں نے دوبارہ ٹویٹ کیا اور کیپشن کے ساتھ کیا،’کیا آپ کو لگتا ہے کہ میں ہالی ووڈ جا سکتا ہوں؟‘الکلبانی کے اقدامات پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ماضی میں بھی انہیں موسیقی کے بارے میں اپنے خیالات کی وجہ سے اسلامی اسکالرز کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ایک فتویٰ میں، الکلبانی نے اسلامی قانون کے تحت گانے کو جائز کہا تھا لیکن 2010 میں اسے واپس لے لیا، 2019 میں، وہ اپنے موقف سے پھر پیچھے ہٹ گئے اور اسے دوبارہ جائز کہہ کر نیے تنازع کو جنمدیا۔
2015 میں سابق امام نے ایک مذہبی گانے کی تقریب میں شرکت کی تھی، جس میں مبینہ طور پر ایک بانسری استعمال کی گئی تھی۔
اور ہاں عرض ہے کہ یہ فرضی اور سعودی عرب کو بدنام کرنے کی سازش نہیں ہے جیسا کہ ’مراعات یافتہ طبقہ‘ ہر ایسے واقعہ کے بارے میں کہتا رہا ہے ۔ سعودی عرب میں آئے دن غیر ملکی مرد عورت گلوکاروں کے کنسرٹ کے علاوہ جاذب نظر ڈانسروں کے ثقافتی پروگراموں کا انعقاد معمول کی بات ہے اور یہ سب اسلام کی معتدل تصویر پیش کرنے کی حکمت عملی کا حصہ کہا جارہا ہے ولی عہد موصوف اس کے منصوبہ ساز ہیں۔