گجرات اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے ریکارڈ جیت درج کی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بی جے پی کو سب سے زیادہ ووٹ مسلم اکثریتی علاقوں سے ملے۔ گجرات اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے ایک بھی مسلم امیدوار کھڑا نہیں کیا۔ گجرات میں مسلم اکثریتی 10 میں سے 8 سیٹوں پر بی جے پی نے قبضہ کر لیا ہے۔
کانگریس لیڈر غیاث الدین شیخ جو کہ دریا پور سیٹ سے تین بار ایم ایل اے منتخب ہوئے ہیں، اس الیکشن میں بی جے پی کے کوشک جین سے الیکشن ہار گئے ہیں۔ 10 مسلم اکثریتی سیٹوں میں سے 4 سیٹیں پہلے کانگریس کے قبضے میں تھیں جن میں سے 2 سیٹیں جمال پور اور دانیلمڈا کانگریس بچانے میں کامیاب رہی ہے۔ جبکہ بی جے پی نے 2 سیٹیں چھین لی ہیں۔
گجرات کی دریا پور سیٹ پر گزشتہ 10 سال سے کانگریس کا قبضہ تھا،دوسری طرف گجرات میں پہلی بار الیکشن لڑنے والی عام آدمی پارٹی مسلم اکثریتی علاقوں کی 16 سیٹوں میں سے ایک بھی سیٹ نہیں جیت سکی۔
تاہم ان سیٹوں پر کانگریس کو جانے والے روایتی ووٹوں کو بانٹنے کا کام عام آدمی پارٹی اور اسد الدین اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم نے کیا ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم نے 13 امیدوار کھڑے کیے جن میں دو غیر مسلم بھی شامل ہیں۔ پارٹی نے بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی کی مخالفت کی تھی۔ مجرموں کو جیل سے نکالنے میں اہم کردار ادا کرنے والے چندر سنگھ کناک سنگھ راول جی گودھرا سے الیکشن جیت گی
یہ بات قابل ذکر ہے کہ گجرات میں مسلم ووٹروں کی تعداد 10 فیصد ہے۔ 30 فیصد سیٹوں پر مسلم ووٹروں کا اچھا اثر ہے۔ مسلم اکثریتی 10 سیٹوں میں دریا پور، واگرا، بھروچ، ویجل پور، بھج، باپو نگر، جمبوسر، لمبیات، جمال پور کھاڈیا، دانیلمڈا، نمایاں ہیں، کھاڈیا میں سب سے زیادہ 61 فیصد مسلم ووٹر ہیں جب کہ دانیلمڈا میں 48، دریا پور میں 40 فیصد مسلم ووٹرس ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم علاقوں میں کانگریس کو بی جے پی نے نہیں بلکہ عام آدمی پارٹی اور پھر اویسی کی پارٹی نے ہم رول ادا کیا ۔کیجریوال نے گجرات میں صرف پانچ سیٹیں جیتیں لیکن تیرہ فیصد ووٹ حاصل کیے ۔وہ کانگریس کے خیمہ میں شبخون مارنے میں کامیاب ہوگئ لیکن بی جے پی کے ہندوتووادیوں کے قلعہ میں شگاف نہیں ڈال سکی۔