گڑوگرام :(ایجنسی)
ہریانہ کے گڑگاؤں میں نماز کی مخالفت کرنے والی تنظیموں نے جمعہ کو مہاتما گاندھی کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے والے سنت کالی چرن کی رہائی کی مانگ کو لےکراحتجاج کیا۔ اس دوران دائیں بازو کی تنظیموں کے کارکنوں نے ’’گوڈسے نے ملک بچایا‘‘ اور ’’گوڈسے امر رہے‘‘ جیسے اشتعال انگیز نعرے بھی لگائے، لیکن پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔
کالی چرن کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مارچ کی قیادتسنیکتہندو سنگھرش سمیتی کے قانونی مشیر کلبھوشن بھاردواج نے کی۔ یہ تقریباً 22 مقامی تنظیموں کا ایک گروپ ہے جو گڑگاؤں میں ہر جمعہ کو عوامی مقامات پر ہونے والی نماز پر احتجاج کرتا ہے۔
اس مارچ میں سابق آر ایس ایس اور بی جے پی لیڈر نریندر سنگھ پہاڑی نے بھی شرکت کی جنہوں نے ماضی میں پٹودی کے ایک اسکول میں منائے جانے والے کرسمس پروگرام میں خلل ڈالا تھا۔ اس کے علاوہ سنیکتہندو سنگھرش سمیتی ہریانہ کے ریاستی صدر مہاویر بھاردواج بھی اس میں شامل تھے جنہوں نے ہری دوار میں منعقدہ ’دھرم سنسد‘ میں حصہ لیا جہاں کالی چرن سمیت کئی لوگوں نے اشتعال انگیز تقریریں کی تھیں۔
جمعہ کو گڑگاؤں میں نکالے گئے مارچ کے دوران ’’ناتھورام گوڈسے امر رہے‘‘ اور ’’گوڈسے نے ملک کو بچایا‘‘اور تشدد بھڑکانے والے کئی نعرے لگائے۔ اس دوران پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی لیکن پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ احتجاج کرنے والوں میں بجرنگ دل، ہندو سینا اور گئو رکشک دل کے ارکان بھی شامل تھے۔
گڑگاؤں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کلبھوشن بھاردواج، جو احتجاج میں شامل تھے، نے ایک 19 سالہ ملزم کا دفاع کیا تھا جس نے 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب سی اے اے مخالف مظاہرین پر گولی چلائی تھی۔ کلبھوشن بھاردواج نے کہا کہ انہوں نے ڈی سی آفس میں صدر کو ایک میمورینڈم پیش کیا ہے اور کالی چرن کی ’فوری رہائی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔