ترواننت پورم؍کوچی: (ایجنسی)
مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں سینئر لیڈر پی سی جارج کی ضمانت کو بدھ کے روز کیرالہ کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے منسوخ کرنے کے چند گھنٹے بعد، پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا۔ جارج نے یہ تقریر 29 اپریل کو دی تھی۔
ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ پولیس افسران کی ایک ٹیم جو ترواننت پورم سے آئی تھی نے انہیں باضابطہ طور پر ایرناکولم اے آر کیمپ سے گرفتار کیا اور اپنی تحویل میں لے لیا۔
جارج کو بدھ کی شام ضمانت منسوخ ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا ۔ انہیں جمعرات کی صبح عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ انہیں یہاں ڈسٹرکٹ جیل بھیج دیا گیا ہے۔
ان کے وکیل نے بتایا کہ پولیس نے جارج کی آواز کی تفتیش کے لیے ان کی تحویل مانگی ہے۔
اس سے پہلے انہیں نفرت انگیز تقریر کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے اس تھانے میں طلب کیا گیا تھا۔ جارج کو پولیس کے قافلے میں اے آر کیمپ سے ریاستی دارالحکومت ترواننت پورم لے جایا گیا۔
جارج نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے خلاف عدالتی کارروائی ختم ہونے کے بعد ان سے بات چیت کریں گے۔
اس سے پہلے ترواننت پورم کی مجسٹریٹ عدالت نے یکم مئی کو انہیں ملی راحت کو رد کرنے کی پولیس عرضی منظور کرلی ۔
لائیو لاء کے مطابق، عدالت نے کہا، ’ملزم کو اس معاملے میں ضمانت پر اس شرط پر رہا کیا گیا کہ وہ کوئی ایسا متنازعہ بیان یا تشہیر نہیں کرے گا جس سے دوسروں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچے۔‘ لیکن رہائی کے 10 دنوں کے اندر انہوں نے شہریوں کے ایک طبقے کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے دانستہ اور بدنیتی پر مبنی یہ تقریر کی ہے جو کہ ضمانت کی چوتھی شرط کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ملزم نے ضمانت پر رہائی کے لیے دی گئی رعایت کا غلط استعمال کیا ہے۔
پولیس نے دلیل دی تھی کہ جارج نے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کی اور اس لیے وہ اپنی ضمانت منسوخ کرنے کا مستحق ہے۔
عدالت نے پولیس کی درخواست پر جارج کے وکیل اجیت کمار کی رائے جاننا چاہی۔ کمار نے کہا کہ ان کے مؤکل کو نفرت انگیز تقریر کے ایک اور معاملے میں ارناکولم ضلع کے پولاریوٹم پولیس اسٹیشن میں پیش ہونے کو کہا گیا تھا۔
بعد میں جب جارج پولیس اسٹیشن پہنچے تو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے کارکنوں نے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا۔ ٹی وی چینلز نے اس واقعہ کو نشر کیا۔