نئی دہلی :
سال 2020 میں فروری مہینے میں دہلی میں ہوئے فسادات کی ایک ایف آئی آر نمبر 50 کے تحت ملزم نتاشا ناروال کو ہائی کورٹ نے تین ہفتوں کی ضمانت دے دی ہے۔
’پنجرہ توڑ‘مہم سے جڑی نتاشا کے والد کی کووڈ انفیکشن سے ایک دن پہلے ہی موت ہوگئی۔
ہائی کورٹ میں جسٹس سدھارتھ مردول اور انوپ جے رام بھنبانی کی بنچ نے نتاشا کو 50,000 روپے کے ذاتی مچلکے پر رہا کیا اورساتھ ہی نتاشا کو اپنا موبائل نمبر پولیس کو دینے اور ان سے رابطہ میں رہنے کو بھی کہا گیا۔
ہائی کورٹ نے ضمانت دینے کے ساتھ ہی نتاشا کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ اس زیر التو معاملہ یا معاملے سے متعلق سوشل میڈیا پر کچھ بھی پوسٹ نہیں کریں گی، نا کچھ کہیںگی ۔
عدالت نے نتاشا سے کہاکہ شمشان جانے کے وقت وہ پی پی ای کٹ پہن کر ہی جائیں اور جب وہ آخری رسومات ادا کریں تو اس سے پہلے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ ضرور کرائیں۔ نتاشا دہلی فساد سے جڑے سازش کے ایک معاملے میں یو اے پی اے قانون کے تحت جیل میں ہیں۔