کیوبیک:(ایجنسی)
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو اپنے کینیڈین ہم منصب جسٹن ٹروڈو کے اسلامو فوبیا سے متعلق بیان کا خیرمقدم کیا۔ ٹروڈو نے اپنے بیان میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کی مذمت کی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ختم کرنے پر زور دیا۔
ٹروڈو نے یہ باتیں 2017 کیوبیک مسجد حملوں کی پانچویں برسی کے موقع پر ایک ٹویٹ کے ذریعے کہیں۔ مسجد میں مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے فائرنگ کے نتیجے میں 6 مسلمان جاں بحق اور 19 زخمی ہوگئے تھے۔ 29 جنوری کو حملوں کی برسی پر ٹروڈو نے کناڈا کی نسل پرستی کے خلاف پالیسی کے ایک حصے کے طور پر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی نمائندے کی تقرری کا بھی اعلان کیا۔
2021 میںکناڈا نے اعلان کیا کہ وہ اس دن کو مرنے والوں کی یاد میں قومی دن کے طور پر منائے گا۔
کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ‘اسلامو فوبیا ناقابل قبول ہے۔ اسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہمیں اس نفرت کو ختم کرنے اور اپنے ملک کو مسلمان کینیڈینوں کے لیے محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ہم اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
عمران خان نے جسٹن ٹروڈو کے بیان کو سراہا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ‘میں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے اسلامو فوبیا کی مذمت اور اس موجودہ بحران سے نمٹنے کے لیے خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کے منصوبے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ وہ جس کارروائی کی بات کر رہے ہیں، ہم ایک عرصے سے اس کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آئیے اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے ساتھ دیں۔
کناڈا نے بھی خصوصی نمائندے کی تقرری کے حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامو فوبیا کناڈا اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک حقیقت ہے۔ امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنا ایک زیادہ جامع ملک کی تعمیر کے لیے ضروری ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’کیوبیک میں مسجد پر حملے کی پانچویں برسی کے موقع پر،کناڈا کی حکومت ملک بھر کی مسلم کمیونٹیز کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کی حمایت کرتی ہے۔‘ حکومت اسلامو فوبیا کی مذمت اور نفرت پر مبنی تشدد سے نمٹنے کے لیے کارروائی کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’خصوصی نمائندے کی تقرری کناڈا کی نسل پرستی کے خلاف حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے حکومت کے جاری کام میں ایک اضافی قدم ہوگا۔‘
بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ نمائندہ کی تقرری کی تجویز گزشتہ سال جولائی میں منعقد ہونے والی اسلامو فوبیا پر کانفرنس میں دی گئی تھی۔