گوالیار :(ایجنسی)
بابائے قوم مہاتما گاندھی کی 74ویں برسی پر اتوار کو مدھیہ پردیش کے شہر گوالیار سے چونکا دینے والی خبریں اور تصاویر سامنے آئیں۔ آج کے دن 1948 میں تین گولیاں مار کر باپو کو وقت سے بھارت سے چھین لینے والے ناتھو رام گوڈسے اور اس گھناؤنے فعل میں شامل رہے ساتھی کے نام پر ہندومہا سبھا نے آج گوالیار میں پانچ لوگوںکو اعزاز سے نوازا۔ ہندو مہاسبھاناراتھو رام گوڈسے اور نارائن آپٹے کے نام منسوب پہلا ’ گوڈسے-آپٹے بھارت رتن ‘ سنت کالی چرن کو دیا۔
واضح رہے کہ سنت کالی چرن وہی ہیں جنہوں نے گزشتہ دنوں رائے پور میں منعقدہ دھرم سنسد میں ایک عوامی فورم سے مہاتما گاندھی کے خلاف انتہائی قابل اعتراض اور تضحیک آمیز ریمارکس دیے تھے۔معاملے کے طول پکڑنے کے بعد کالی چرن روپوش ہوگئے تھے۔ چھتیس گڑھ پولیس نے مدھیہ پردیش میں چھپے کالی چرن کو جال بچھا کر پکڑا تھا اور اپنے ساتھ لے گئی تھی۔ کالی چرن ابھی تک جیل میں ہے۔ اس پر غداری سمیت کئی سنگین دفعات کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔
کالی چرن ابھی جیل میں ہیں لیکن ان کی جانب سے ایوارڈ وصول کیا گیا ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت کے ترجمان اور ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کالی چرن کی گرفتاری کے طریقے پر سخت اعتراض ظاہر کیا تھا۔ساتھ ہی چار نوجوانوں کوبھی ’گوڈسے آپٹے بھارت رتن‘ دینے کا اعلان کیا گیا جو گوڈسے کا مندر بنانے کے جرم میں جیل جاچکے ہیں۔ ہندو مہاسبھا کے سینئر کارکن پرمود کمار نے کالی چرن کو دیا گیا ایوارڈ وصول کیا۔
گوڈسے کے مندر اور مورتی نصب کرنے کو لے کر چلے طویل جدوجہد میں کئی بار جیل جانے والے نوجوان کارکن کشور مہور ، پون مہور، آنند اور نریش باتھم کو بھی ان کی ’ قابل ذکر خدمات‘ کے لیے مہاسبھا نے اعزاز سےنوازا۔ ہندو مہاسبھا کے قومی نائب صدر جے بھاردواج نے اس موقع پر کہا، ’نہ تو کانگریس اور نہ ہی بی جے پی ان لوگوں کے لیے کچھ کر رہی ہے جنہوں نے ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ اس لیے ہندو مہاسبھا کو ذمہ داری اٹھانی پڑی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک کے نوجوان گوڈسے- آپٹے کو جانیں، اس لیے ہم نے ان کے نام سے ایوارڈ شروع کیا ہے۔‘
گوالیار پہنچنے والے بی جے پی کے ریاستی صدر وی ڈی شرما کو جب اس پورے معاملے کو لے کر میڈیا نے گھیر لیا تو ان کا پہلا ردعمل بہت چونکا دینے والا تھا۔ شرما نے کہا کہ ملک میں ہر کسی کو اظہار رائے کی آزادی ہے۔
بعد میں وہ سنبھلے اور مزید کہا، ’بھارت رتن اس طرح کسی کو نہیں دیا جاتا۔ یہ آپ بھی جانتے ہیں۔ اگر میں کہوں کہ آپ آج سے بھارت رتن ہیں، تو کیا یہ ہوجائے گا؟ شرما نے مزید کہاکہ ’گاندھی نام کا استعمال کرنے والوں نے کچھ نہیں کیا ہے، لیکن بی جےپی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے گاندھی جی کے خیالات کاصحیح استعمال کیاہے۔ شوچھ بھارت ، آتم نربھر بھارت اس کی مثال ہے ۔
واضح رہے کہ 30 جنوری 1948 کو دہلی کے برلا ہاؤس میں مہاتما گاندھی کو تین گولیوں سے قتل کر دیا گیا تھا۔ قاتل ناتھورام گوڈسے اور نارائن آپٹے تھے۔ قتل کا مقدمہ درج کرکے دونوں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ گاندھی کے قاتل گوڈسے کا گوالیار اور ہندو مہاسبھا سے پرانا رشتہ ہے۔ گوڈسےہندو مہاسبھا کارکن تھا اورگاندھی کے قتل سے پہلے گوالیار میں ہی پوری تیاری کی تھی۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ گاندھی کے قتل میں استعمال ہونے والی ریوالور بھی گوالیار -چمبل کا تھا۔ اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا نے اس موقع پر بھارت اور پاکستان کو ایک کرکے اکھنڈ بھارت کا سنکلپ لیا۔ یہ بھی سنکلپ لیا گیا کہ گوڈسے بھارت کے تقسیم سے ناراض تھے، اس لئے اب ہندو مہاسبھا اکھنڈ بھارت کا قیام کرے گی۔
گوالیار کے ہندو مہاسبھا بھون میں 30 جنوری کو گاندھی کی برسی کے موقع پر گوڈسے کا میموریل ڈے منایا گیا۔
کانگریس نے کہا کہ یہ بی جے پی کا خفیہ ایجنڈہ ہے، سابق وزیر اور کانگریس ایم ایل اے پی سی شرما نے آج گوالیار میں پیش رفت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ باپو کے نام پر سیاسی روٹیاں سینکنے والی بی جے پی کا خفیہ ایجنڈہ کچھ اور ہے۔ وہ لاکھ چھپائے لیکن جو تنظیمیں بی جے پی سے پروان چڑھی ہیں، وہ بی جے پی کا اصلی چہرہ بے نقاب کرتی رہتی ہیں۔
پی سی شرما نے کہاکہ ہندو مہاسبھا نے آج گوالیار میں بی جے پی کا اصلی چہرہ بے نقاب کر دیا۔ وہ پہلے بھی یہ کرتی رہی ہے۔ ہندو مہاسبھا گوالیار اور دیگر علاقوں میں وقتاً فوقتاً اپنے ‘ایجنڈہ کا اظہار کرتی رہتی ہے۔ مدھیہ پردیش گوڈسے مندر میں گھی کے چراغ جلانے کو لے کر کئی مواقع پر سرخیوں میں رہا ہے۔