غزہ :
جنگ کادائرہ دیگر علاقوںتک پھیل گیا ہے۔ فلسطین کے مقبوضہ علاقۂ غرب اردن میں اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فلسطینی شہری سڑکوں پر اتر آئے، قابض افواج نے دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 11 مظاہرین کو شہید کردیا۔ شام سے بھی اسرائیل پر راکٹ داغے جانے کی خبر ہے۔ اسرائیل چن چن کر بلند سرکاری اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ آج کے ایک حملہ میں میڈیا سینٹر تباہ کردیا گیا جن میں الجزیرہ سمیت غیرملکی میڈیا کے دفاتر ہیں۔ ادھر العربیہ نے اطلاع دی ہے کہ جوابی حملوں میں کئی اسرائیلی مارے گئے ہیں۔ اسی دوران ترکی عالمی برادری کی بے حسی پر سخت ناراض ہے ۔ اس نے کہاکہ خاموش رہنے والوں کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔ سعودی عرب میںاو آئی سی کے ہونے والے اجلاس پر سب کی نظر ہے ، حالانکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مجوزہ اجلاس روک دیا گیا ، اب کب ہوگا پتہ نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں بڑی تعداد میں فلسطینیوں نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔ اس دوران قابض فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہتے فلسطینیوں پر براہ راست گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں 11 فلسطینی شہید ہوگئے۔فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غرب اردن میںاسرائیلی فوج کی پرتشدد کارروائیوں میں 11 فلسطینی شہید اور 500 زخمی ہوگئے۔
وہیں اسرائیل نے ہفتے کے روز غزہ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو فضائی حملے میں تباہ کر دیا ہے جس میں بین الاقوامی نشریاتی ادارے الجزیرہ اور امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے دفاتر قائم تھے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں سے چار دن سے مسلسل بمباری کی جا رہی ہے جس میں بے گناہ فلسطینی بچوں اور خواتین سمیت 140 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہفتہ کو ایک پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے حملے میں آٹھ بچے اور دو خواتین ہلاک ہوئیں۔ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان 2014 سے اب تک کا یہ سب سے پرتشدد تنازع رہا ہے۔ جس کثیر المنزلہ عمارت کو ہفتہ کو نشانہ بنایا گیا اس میں الجزیرہ کے دفتر کے علاوہ کئی دیگر مقامی اور بین الاقوامی نشریاتی اداروں کے دفاتر کے ساتھ کئی رہائشی اپارٹمنٹس بھی تھے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس عمارت میں حماس کے ’عسکری اثاثے‘ موجود تھے۔
دوسری جانب جنگ زدہ علاقے غزہ کی پٹی سے فلسطینی مزاحمت کاروںنے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب پر راکٹوں سے حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں کم سے کم ایک اسرائیلی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔غزہ سے العربیہ کے نامہ نگاروں کے مطابق ہفتہ کے روز شدید اسرائیلی بمباری دوبارہ شروع ہونے کے بعد اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ کی پٹی کے مختلف میں اہداف کو نشانہ بنایا۔نامہ نگاروں کے مطابق دوسری جانب غزہ سے بھی جوابی کارروائی کے طور پر وسطی اسرائیل کے مختلف شہروں سمیت تل ابیب کو دسیوں راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج نے تل ابیب کے رہائشیوں کو زیر زمین محفوظ پناہ گاہوں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ادھر بن گوریان ہوائی اڈے کی سمت داغے جانے والے راکٹ کو اسرائیلی میزائل شکن آئرن ڈوم پروگرام نے فضا ہی میں ناکارہ بنا دیا جس کے بعد راکٹ کے ٹکڑے تل ابیب کے قریبی قصبے رمات جان کے قریب گرنے سے متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ لبنان کے سرحدی علاقے القلیلہ سے اسرائیل پر تین راکٹ داغے گئے ہیں۔ اس واقعے کے چوبیس گھنٹوں کے بعد اسرائیلی فوج نے شام کی سرزمین سے بھی راکٹ داغے جانے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہےکہ یہ راکٹ ویران علاقے میں گرے ہیں، جن سے کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔