فرانس کا طنزیہ رسالہ شارلی ہوبدے نے بھارت کے کووڈ بحران میں انتظامات کی ناکامی پر طنز کستے ہوئے ایک کارٹون شائع کیا ۔کورونا انفیکشن کی دوسری لہر میں ہندوستان کی طبی نظام بری طرح سے ناکام رہی اور سرکار بھی اپنی لاچاری کا مظاہرہ کررہی ہے۔
اسپتالوںمیں اب بھی کووڈ مریض میڈیکل آکسیجن کی قلت کے سبب دم توڑ رہے ہیں۔ شارلی ہوبدے نے 28 اپریل کو ایک کارٹون شائع کیا تھا جس میں میڈیکل آکسیجن کو ہی موضوع بنایا ہے۔
شارلی ہوبدے کے کارٹون میں طنزہے کہ بھارت میں کروڑوں دیوی – دیوتاہے، لیکن کوئی آکسیجن کی کمی پوری نہیں کر پا رہا ۔ ہندوؤں میں 33 کوٹی دیوی دیوتاؤں کو مانتے ہیں۔ کچھ کوٹی 33 کروڑ دیوی – دیوتا کی شکل میں لیتے ہیں، جبکہ دیگر اسے 33 اقسام یا زمرے کے طور پر مانتے ہیں۔
ہندو دھرم توحید پسندی میں بھروسہ نہیں رکھتاہے ، جیسے کہ اسلام ،عیسائی اور دوسرے مذاہب میں ہے۔ یہاں خواتین کی بھی بھگوان کی شکل میں پوجا ہوتی ہے اور مرد دیوتاؤں کی بھی۔ ہندو دھرم میں کئی دیو ی -دیوتاہیں اور سب کی پوجا ہوتی ہے۔
حالانکہ شارلی ہوبدے نے اپنے کارٹون میں 33 کروڑ کی جگہ 33 ملین دیوی دیوتا لکھے ہیں۔ 33 ملین کا مطلب 3.3 کروڑ۔ شارلی ہوبدے کا یہ کارٹون سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیا جارہا ہے۔
سمت کشیپ نام کے ایک صارف نے اس کارٹون کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے ’’شارلی ہوبدے انسانیت کی خدمت میں ایک اہم کام کررہی ہے۔ سوالات پوچھے جائیں،چاہے وہ تکلیف دینے والے ہوں۔ اس سے ہی ہم انسانیت کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔‘‘
ہندو دھرم اور ہندوستانی افسانوی کتھاؤں کی تشریح کرنے والے معروف مصنف دیو دت پٹنایک نے ٹویٹ کرکے لکھا ہے،’’ ہندوتو کے علمبردار اس کارٹون کو دیکھ کر کیا کہیں گے، پہلی بات یہ کہ 33 ملین کیوں؟ یہ تو 330 ملین ہونا چاہئے تھا۔ صرف 33؟ دوسری بات یہ کہ ہم ان کی طرح سر قلم نہیں کرتے، ہم بہترہیں، لیکن انہیں جو چیز نظر آنی چاہئے وہ نظرنہیں آتی ہے،المیہ اور لیڈروں کا ناکارہ پن۔‘‘