مختار انصاری کوآخرکار پنجاب کی روپڑ جیل سےاترپردیش کی باندہ جیل میں منتقل کردیا گیاجہاں ڈرون اور سی سی ٹی وی کیمروں سے جیل کی سخت نگرانی کی جارہی ہے۔ اس دوران سخت سیکورٹی اور دس گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ انصاری کو سڑک کے ذریعہ باندہ جیل لایا گیاتھا۔ اس دوران سفر میں پندرہ گھنٹے لگے۔ ان کے بھائی افضل انصاری نے الزام لگایا کہ مختار انصاری کے ساتھ روپڑ جیل سے باندہ لاتے ہوئے انتہائی غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ قریب پندرہ گھنٹوں کے سفر میں مختار انصاری کو راستے میں نہ تو پانی دیا گیا اور نہ ہی کھانا دیا گیا۔
آئوٹ لک میں شائع خبر کے مطابق انصاری کے بھائی نے مزید کہا ہے کہ بہتر ہوتا کہ ان کے بھائی کو پنجاب سے یوپی لاتے ہوئے راستے میں گولی مار دی گئی ہوتی۔ تاہم اترپردیش حکومت نے کہا کہ باندہ میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے مختار انصاری کا جیل میں معائنہ کیا اور اس کے ذریعہ کوئی "فوری” صحت کا مسئلہ نہیں ملا۔
اس دوران الیکٹرانک پولیس ٹیم کی پل پل موومنٹ کی خبر دے رہا تھا۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب کسی خاص ملزم کی ایک ریاست کی جیل سے دوسری ریاست کی جیل میں منتقلی ہوئی ہو۔ الیکٹرانک میڈیا نے اس شام پرائم ٹائم مختار انصاری کےنام وقف کردیا تھا۔ ری پبلک کی ہیڈنگ تھی کہ مختار کے بعد عتیق کی باری۔
واضح رہےکہ گذشتہ منگل کو اترپردیش پولیس دوپہر 2 بجکر 7 منٹ پر پنجاب کی روپر جیل سے مختار انصاری کو لے کریوپی کی باندہ جیل کے لئےروانہ ہوئی تھی۔ معلومات کے مطابق پہلے مختار انصاری کو بیرک نمبر 15 میں رکھا جانا تھامگر اب اسے بیرک نمبر 16 میںمنتقل کردیا گیا ہے۔