سری نگر : (ایجنسی)
بجلی کارکنوں کی ہڑتال کی وجہ سے جموں و کشمیر کے بڑے حصے کے اندھیرے میں ڈوب جانے کے بعد انتظامیہ نے فوج کو طلب کر لیا ہے۔ ہندوستانی فوج سول انتظامیہ کی مدد کرتی رہتی ہے مگر بجلی گل ہونے پر اسے ریاست میںپہلی بلایاگیا ہے ۔ فوج نے آتے ہی ایک چھوٹے سے حصے میں بجلی سپلائی بحال کردی ہے ۔
ریاستی پاور ورکرز جے اینڈ کے پاور ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ اور پاور گرڈ کارپوریشن کے انضمام کے خلاف غیر متعینہ مدت کی ہڑتال پر ہیں۔ پیر کی صبح فوج کے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے لوگوں نے پاور گرڈ اسٹیشن پرکام کاج سنبھالا اوربجلی بحال کردی۔
مرکزی وزیر توانائی آر کے سنگھ نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہجموں خطے کے صرف 15-20 فیصد فیڈر اس ہڑتال سے متاثر ہوئے ہیں۔ انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کشمیر خطے میں کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔ سب کچھ ٹھیک ہو رہا ہے۔
جموں و کشمیر کے بجلی ملازمین جمعہ کی رات سے ہڑتال پر ہیں، تقریباً 20 ہزار کارکن کام نہیں کر رہے ہیں۔ ان ہڑتالی کارکنوں نے پاور گرڈ میں خرابی کے بعد اسے ٹھیک کرنے سے انکار کر دیا۔
ہڑتال پر موجود بجلی ملازمین کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت ان کے مطالبات تسلیم نہیں کرتی وہ مرمت اور بحالی کا کام نہیں کریں گے۔ ملازمین حکومت کے اثاثوں کی نجکاری کے فیصلے کو واپس لینے، ڈیلی ویج پاور ورکرز کو مستقل کرنے اور تنخواہیں جاری کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جموں و کشمیر کے کئی اضلاع میں بجلی مکمل طور پر ٹھپ ہے۔ جموں اور سری نگر میں بھی بجلی بند ہونے کی اطلاعات ہیں۔ طلب اور رسد کے درمیان بڑے فرق کی وجہ سے کشمیر کو سردیوں کے دوران بجلی کی طویل کٹوتیوں کا سامنا ہے۔